Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ای تجارت پورٹل سے فری لانسرز کو کیسے فائدہ ہو گا؟

وزیراعظم عمران خان نے قومی ای تجارت پورٹل کا افتتاح کر دیا ہے۔ فوٹو انسپلیش
پاکستان میں انٹرنیٹ کے زریعے ہونے والی خرید و فروخت میں معاونت کے لیے وزیراعظم عمران خان نے قومی ای۔تجارت پورٹل کا افتتاح کر دیا ہے۔ 
سوموار کو پورٹل کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے خوشخبری سنائی تھی کہ حکومت نے رجسٹرڈ فری لانسرز کے لیے ٹیکس زیرو کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند سالوں کے دوران آئی ٹی کے شعبہ میں برآمدات 50 ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہیں۔ 
ای تجارت پورٹل ہے کیا؟
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نیشنل ای کامرس کونسل کے ممبر اور پاکستان سافٹ وئیر ہاوسز ایسوسی ایشن کے چئیرمین بدر خوشنود کا کہنا تھا کہ ای تجارت پورٹل دراصل پاکستان میں ای کامرس سے منسلک افراد کے لیے ایک ایسی ویب سائٹ ہے جہاں پر ون ونڈو آپریشن کے زریعے انکی مدد کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پورٹل کا مقصد ملک میں ای کامرس کے فروغ میں مدد دینا ہے۔ اس پر ہر طرح کی تفصیلات اور ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔
’اگر آپ فری لانسر ہیں یا ای کامرس سے منسلک ہیں اور آپ کو اپنی کمپنی یا کاروبار کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات درکار ہیں تو آپ اس ویب سائٹ پر جا کر حاصل کر سکیں گے اسی طرح اگر آپ کی حکومتی محکموں جیسے سٹیٹ بینک یا ایس ای سی پی کے کام کے حوالے سے شکایات ہیں تو بھی آپ اسی پورٹل سے رجوع کر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔‘
ای کامرس کیا ہے؟
بدر خوشنود کے مطابق ای کامرس کے کئی ماڈلز ہیں مگر بنیادی طور پر ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جانے والے تجارت کو ای کامرس کہا جاتا ہے۔
ملک میں دراز، او ایل ایکس یا فوڈ پانڈا جیسی ویب سائٹس پر اشیا کی خرید و فروخت ای کامرس کی ایک شکل ہے جسے آن لائن مارکیٹ پلیس کی تجارت کہتے ہیں۔
اسی طرح فیس بک یا انسٹا گرام کے ذریعے اگر پاکستانی اشیا فروخت کی جائیں گیں تو وہ سوشل کامرس کہلائے گی۔

دنیا بھر میں 30 کھرب ڈالر کی ای کامرس ہوئی۔ فوٹو انسپلیش

بدر خوشنود نے مزید بتایا کہ ایمیزون یا علی بابا جیسی ویب سائٹس کے ذریعے بیرون ملک تجارت کرنا ای کامرس کی کٹیگری میں ہی آتا ہے لیکن اسے بزنس ٹو بزنس ٹو کنزیومر تجارت یعنی (بی ٹو بی ٹو سی) کہیں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ای کامرس عون عباس بپی کے مطابق پاکستان میں اکتوبر 2019 میں ای کامرس پالیسی بنائی گئی جس کے تحت ای کامرس کو رجسٹرڈ تجارت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ سال چار ارب ڈالر کی ای کامرس ہوئی ہے جبکہ دنیا بھر میں 30 کھرب ڈالر کی ای کامرس ہوئی۔
فری لانسر کون ہے ہیں اور ان کو ای پورٹل سے کیا فائدہ ہو گا
نیشنل ای کامرس کونسل کے ممبر بدر خوشنود کے مطابق فری لانسر ہر وہ شخص ہے جو بیرون ملک خدمات سرانجام دیتا ہے اور وہ کل وقتی ملازم نہیں ہے وہ فری لانسر کی تعریف میں آتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ای کامرس عون عباس کا کہنا ہے کہ ای پورٹل کے ذریعے فری لانسرز کو بھی سہولت مہیا کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے فری لانسزر کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور سال 2020 میں فری لانسر کے لیے ماہانہ رقم منگوانے کی حد پانچ ہزار ڈالر تک تھی جسے اس حکومت نے بڑھا کر 25 ہزار ڈالر ماہانہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کی وجہ سے بیرون ملک سے اس شعبے میں زرمبادلہ کی آمدن 214 ملین ڈالر سے بڑھ کر 396 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

فری لانسرز کے لیے ماہانہ رقم منگوانے کی حد 25 ہزار ڈالر کر دی ہے۔ فوٹو انسپلیش

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت ای۔کامرس کے شعبہ میں جدت آ رہی ہے، اس کے ذریعے برآمدات کو آسان بنایا گیا ہے۔
ایک سوال پر بدرخوشنود نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت ملک میں تقریباً دس لاکھ کے قریب فری لانسرز ہیں مگر وہ کہیں رجسٹرڈ نہیں تاہم وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ان کی رجسٹریشن کا عمل حال ہی میں شروع کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں ان پر ایک فیصد کا فکسڈ ٹیکس لگایا تھا جسے اب وزیراعظم نے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔

شیئر: