Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران سے متعلق جوہری مذاکرات ’حساس اور اہم موڑ‘ پر ہیں

مغربی ممالک کو معاملات حل کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ انداز اپنانا چاہیے۔ فوٹو روئٹرز
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے بارے میں ویانا میں ہونے والی بات چیت حساس اور اہم موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدالھیان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس  مسئلے پر مغربی ممالک کو معاملات کو حل کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ انداز اپنانا چاہیے۔
وزیر خارجہ حسین امیرعبداللھیان نے تہران میں اپنے عمانی ہم منصب کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہےکہ ویانا میں جوہری مذاکرات ایک حساس اور اہم موڑ پر پہنچ رہے ہیں۔
ایرانی وزیر کا کہنا ہے کہ ہمیں  اس بات پر حیرت ہے  کہ کیا  مذاکرات کے بقیہ نکات سے گزرنے کے لیے مغربی فریق حقیقت پسندانہ انداز اپنا سکتا ہے۔
روئٹرز نے گذشتہ ہفتے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سابق  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں ایران کے ساتھ ترک  کیا گیا جوہری معاہدہ دوبارہ  بحال کرنے کے لیے ویانا میں بالواسطہ بات چیت سے امریکی ایران معاہدہ  نیا رخ اختیار کر رہا ہے۔

2015 کے معاہدے نے تہران میں یورینیم کی افزودگی کو محدود کر دیا تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

ایران کے ساتھ ترک کئے گئے جوہری معاہدے کے بعد سے ایران پر وسیع پابندیاں بھی دوبارہ عائد کر دی  گئی تھیں۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے نے تہران میں یورینیم کی افزودگی کو محدود کر دیا تھا تاکہ ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کا مواد تیار کرنا مشکل ہو جائے۔
 

شیئر: