Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سفارت کار کی عرب امارات میں پھنسے افغانوں سے ’معافی‘

تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افغان مہاجرین ابو ظبی میں موجود ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
امریکی سفارت کار نے کابل سے انخلا کرنے والے ہزاروں افغان شہریوں سے معافی مانگی ہے جو تاحال متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اعلیٰ امریکی سفارت کار نے امارات میں پناہ لینے والے افغانوں سے بات چیت کرتے ہوئے جلد امریکہ منتقلی کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ شناخت کی تصدیق اور دیگر معاملات نمٹانے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار نے ایسے وقت میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا ہے جب امریکہ کو ہزاروں کی تعداد میں انخلا کرنے والے امریکی شہریوں کے مستقبل کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔
امارات میں پھنسے ہوئے افغانوں سے ملاقات کے بعد سفارت کار اور دیگر حکام نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے افغان مہاجرین کی امریکہ منتقلی میں تاخیر پر غصے کا اظہار کیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ صحافیوں اور پراسیکیوٹرز سمیت چند افغانوں کو شاید کبھی بھی امریکہ کا ویزہ نہ ملے۔
غیر یقینی کی صورتحال پر ہزاروں کی تعداد میں افغان احتجاجی مظاہرے کر چکے ہیں۔
افغانوں کی مدد کرنے والے ’رائز ٹو پیس‘ نامی گروپ کے بانی احمد شاہ موحبی کا کہنا ہے کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانوں کی مدد کرے۔
احمد شاہ موحبی نے بتایا کہ تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افغان مہاجرین ابوظبی میں موجود ہیں جن میں سے دس ہزار امارات کے انسانی ہمدردی کے شہر جبکہ دو ہزار افراد دارالحکومت کے تصامیم ورکرز سٹی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

امریکی سفارت کار نے افغانوں کو جلد منتقلی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فوٹو: روئٹرز

امارات میں پناہ لینے والے افغانوں میں صحافی، جج، وکلا، سماجی کارکن سمیت مذہبی و نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
ابوظبی میں پناہ لینے والے افغانوں میں سابق فوجی اہلکار بھی شامل ہیں جو اپنا تعلق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے افغانستان میں بنائے گئے ’زیرو یونٹ‘ سے بتاتے ہیں۔ ان کی تعداد 2500 کے قریب ہے جن میں ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال نومبر تک امارات سے افغانوں کو منتقل کرنے کے لیے پروازیں چلائی جا رہی تھیں جو اچانک روک دی گئیں جس کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں افغان ابوظبی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
امریکی سفارت کار کا کہنا تھا افغان مہاجرین میں خسرے کے پھیلاؤ اور کورونا وائرس ویکسینیشن پر تشویس کے باعث امریکی ادارہ برائے وبائی امراض نے پناہ گزینوں کے مکمل طبی معائنے کا مطالبہ کیا ہے جس کی وجہ سے بھی منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہوا ہے۔

شیئر: