Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردو فلیکس پاکستان میں توجہ حاصل کرنے میں کتنا کامیاب؟

دنیا بھر میں نیٹ فلیکس کی مقبولیت کے بعد مختلف ممالک نے اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی طرز پر اپنی سٹریمنگ سروسز متعارف کرائیں۔ پاکستان میں گذشتہ سال 2021 میں بھی پہلے او ٹی ٹی پلیٹ فارم ’اردو فلیکس‘ کو متعارف کرایا گیا۔
اس پلیٹ فارم پر مختلف ویب سیریز ریلیز ہوئیں جن میں سے کچھ کو کافی پذیرائی بھی ملی۔ اب ایک سال گزر جانے کے بعد یہ پلیٹ فارم پاکستان کے ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کتنا کامیاب رہا ہے یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے اردو فلیکس لانچ کرنے والی کمپنی ای میکس کے سی ای او فرحان گوہر سے بات چیت کی ہے۔
فرحان گوہر نے بتایا کہ ’ہم نے 5 مارچ 2021 میں اس سروس کو لانچ کیا تھا اور اب ہمیں ایک سال ہو گیا ہے۔ اس ایک سال میں بہت اچھا ریسپانس ملا ہے، ہمارا کانٹینٹ دیکھا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم نے یہ سروس شروع کی تو ہمارا مقصد یہی تھا کہ پاکستان میں ایک ڈیجیٹل انڈسٹری کھڑی کریں کیونکہ ایک جیسے خیالات اور مواد کو  ٹی وی پر دیکھ دیکھ کر لوگ تھک گئے تھے۔‘

فرحان گوہر کا کہنا ہے کہ ’ہم نے بولڈ نہیں بلکہ متنازع موضوعات کو اٹھایا جو ہمارے لیے اچھا ثابت ہوا‘ (فوٹو: نیٹ فلیکس)

فرحان کے بقول ’بہت سارا کانٹینٹ ایسا تھا جو پیمرا کی وجہ سے ٹی وی پر نہیں چل سکتا تھا۔ ہمارا گروپ چونکہ گزشتہ 14 برس سے پروڈکشن، کمرشلز اور ڈیجیٹل انڈسٹری میں ہے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ایسا پلیٹ فارم بنائیں جہاں وہ کانٹینٹ دکھایا جا سکے جو ٹی وی پر نہیں چل سکتا۔‘
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا لوگ او ٹی ٹی کی طرف اس لیے متوجہ ہوتے ہیں کہ وہاں بولڈ مواد دکھایا جاتا ہے، تو فرحان گوہر کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ لوگ بولڈ (کانٹینٹ) کی وجہ سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز دیکھتے ہیں۔ ہم نے بولڈ نہیں بلکہ متنازع موضوعات کو اُٹھایا جو ہمارے لیے اچھا ثابت ہوا۔‘
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’جیسے دائی، عورت گردی، نینا کی شرافت یہ متنازع موضوعات پر بنی سیریز تھیں اور یہ وہ موضوعات تھے جو ٹی وی پر نہیں دکھائے جا سکتے تھے تو ہم نے ایسے موضوعات پر سیریز بنائیں۔ ہمارا کانسیپٹ ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ بولڈ موضوعات پر کام کریں لیکن اسے ولگر نہ بنائیں۔‘

فرحان گوہر نے کہا کہ ’ہمارا کانسیپٹ ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ بولڈ موضوعات پر کام کریں لیکن اسے ولگر نہ بنائیں‘ (فوٹو: اردو فلیکس)

فرحان کہتے ہیں کہ ’جب یہ پراجیکٹ لانچ کیا تو ہمیں توقع نہیں تھی کہ اتنی جلدی اتنی پذیرائی ملے گی۔  ہمارا اندازہ تھا کہ پانچ سال تو لگیں گے لیکن جو کام پانچ سال میں ہونا تھا وہ ہم نے ایک سال میں ہی کر لیا۔ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ہمیں خاصی کوریج ملی ہمارا کونٹینٹ بہت زیادہ دیکھا گیا۔‘
پاکستان میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’او ٹی ٹی فارمز وقت کی ضرورت ہیں، دنیا ڈیجیٹل دور کی طرف جا رہی ہے۔ اب جن کے پاس سیٹیلائٹ کا کنکشن ہوتا ہے وہی ٹی وی دیکھ سکتے ہیں۔ دوسری طرف ڈیجیٹل انڈسٹری ایسی ہے کہ چاہے آپ امریکہ افریقہ یا کہیں بھی ہیں لیکن آپ کے پاس سمارٹ فون ،آئی فون آئی پیڈ یا سمارٹ ٹی وی ہیں تو آپ کی رسائی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک باآسانی ہوجاتی ہے۔‘
فرحان کا ماننا ہے کہ پاکستانی کونٹنٹ  کو بین الاقوامی سطح پر دکھانے کا یہی طریقہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز ہوں۔

شیئر: