Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چوہدریوں کی بات نہیں کی، چاہتے ہیں اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلیں‘

شیخ رشید نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ اتحادیوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے بعد وزیراعظم عمران خان کی پوزیشن مزید بہتر اور واضح ہو جائے گی۔
اتوار کو اسلام آباد میں تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ووٹنگ کے اجلاس بلانے کا فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی نے کرنا ہے، وہ 15 مارچ کے بعد کسی دن بھی فیصلہ کر لیں گے۔
’سپیکر کا فیصلہ آئینی و قانونی ہوگا جو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک انارکی کی طرف جا رہا ہے۔ ملک کو جمہوریت کی طرف جانا چاہیے۔’عمران خان کہیں نہیں جا رہا، پانچ سال پورے کرے گا۔ اپوزیشن کا کام یہی ہے جو وہ کر رہی ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تو یہی کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ اتحادیوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔
ق لیگ کے حوالے سے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’کل ایک واقعہ پیش آیا۔ یہ باتیں اپنی کتاب میں بھی لکھی ہیں کہ چوہدری ظہور الہیٰ اور خواجہ احسان کے مجھ پر احسانات ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے مونس الہیٰ کے بیان کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ’اس میں کیا بڑی بات ہے، یہ تو میں خود اعتراف کر چکا ہوں۔ میں نے ق لیگ یا چوہدریوں کی بات نہیں کی ایک عمومی بات کی۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ وہ چٹان اور سائے کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ عمران خان کے جیتنے کے بعد بھی لوگ باتیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے موقع پر اگر ایک ہی وقت میں حکومت اور اپوزیشن کے جلسے ایک ہی جگہ ہونے ہوئے تو وزارت داخلہ فیصلہ کرے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی کانفرنس کے موقع پر وزارت داخلہ 23 مارچ سے 30 مارچ تک روزانہ کی بنیاد پر کھلی رہے گی۔ ’ایف سی اور رینجرز کو سات دنوں کے لیے بلایا ہے، فوج کو بھی آئین کے تحت طلب کیا جا سکتا ہے لیکن امید ہے کہ اس کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔‘

شیئر: