Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پہننے پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

انڈیا کی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کرناٹک کی ہائی کورٹ نے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ طالبات نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر لگائی جانے والی پابندی کو چیلنج کیا تھا۔ طالبات کے مطابق انڈیا کے آئین میں مذہبی آزادی کے تحت حجاب پہننے پر پابندی نہیں اور کوئی تعلیمی ادارہ اسے پہننے سے نہیں روک سکتا۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ یونیفارم سے متعلق گائیڈ لائنز دینے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔
فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے 5 فروری کو جاری ہونے والا حکم غیر آئینی نہیں تھا۔
یاد رہے کہ 5 فروری کو کرناٹک کے محکمہ تعلیم نے احکامات جاری کیے تھے جس میں تمام سرکاری اور نجی کالجز کو یونیفارم کی گائیڈ لائنز پر مکمل عمل درآمد کرنے کا کہا تھا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اواستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ہماری یہ رائے ہے کہ مسلمان خواتین کا حجاب پہننا ضروری مذہبی اعمال میں شمار نہیں ہوتا۔‘
ہائی کورٹ نے حجاب کا حکم چیلنج کرنے سے متعلق تمام درخواستیں خارج کر دی ہیں۔
عدالت کے فیصلے سے قبل ریاست میں امن و عامہ قائم رکھنے کے لیے تمام سکول اور کالج بند کر دیے گئے تھے جبکہ کچھ علاقوں میں عوامی اجتماع پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

حجاب پر پابندی کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کرناٹک حکومت نے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ انڈیا میں حجاب پہننے پر پابندی نہیں ہے، لیکن ادارے کے ڈسپلن کے لیے پابندی لگائی گئی تھی۔
فروری میں انڈیا کی ریاست کرناٹک کے مہاتما گاندھی میموریل کالج میں زعفرانی مفلر پہنے طالب علموں نے حجاب میں مسکان نامی طالبہ کو ہراساں کیا تھا اور ان کے خلاف نعرے لگائے تھے۔ 
اس موقعے پر مسکان نے اللہ اکبر کے نعرے لگا کر ہجوم کو جواب دیا اور ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس کے بعد مسکان سے اظہار یکجہتی کے لیے انڈیا اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر ’اللہ اکبر‘ کا ٹرینڈ بھی بن گیا تھا۔ 
حکومت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران حکومت کو سکول اور کالج بھی بند کرنا پڑے تھے۔
ریاست کرناٹک میں نریندر مودی کی دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور جماعت کے اکثر نمایاں اراکین نے پابندی کی حمایت کی تھی۔

شیئر: