Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹیسٹ کرکٹر بننے کا ادھورا خواب میرے بیٹے عبداللہ شفیق نے پورا کر دیا‘

عبداللہ شفیق کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میں خود تو ٹیسٹ کرکٹر نہیں بن سکا لیکن میرے بیٹے نے ٹیسٹ میچ میں تاریخی اننگز کھیل کر میرا ادھورا خواب پورا کر دیا ہے۔ یہ اس کی محنت اور کھیل کے ساتھ لگاؤ کا نتیجہ ہے۔‘
یہ الفاظ ہیں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میچ میں اہم اننگز کھیلنے والے نوجوان بلے باز عبداللہ شفیق کے والد محمد شفیق احمد کے جو خود بھی فرسٹ کلاس کرکٹر رہ چکے ہیں لیکن پاکستان کی قومی ٹیم کا حصہ نہیں بن پائے۔
انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کرکٹ کیریئر میں 26 میچز کھیل کر 67 وکٹیں حاصل کیں۔
عبداللہ شفیق نے کراچی ٹیسٹ میچ کے دوران کپتان بابر اعظم کے ساتھ تین سیشنز کھیل کر 228 رنز کی شراکت قائم کی اور پاکستان کو یقینی شکست سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 
ان کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہیں۔ ان کے والد فرسٹ کلاس کرکٹر جب کہ چچا ارشد علی متحدہ عرب امارات کی قومی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی قومی ٹیم کی نمائندہ کرتے ہوئے چار ایک روزہ بین الاقوامی میچز بھی کھیلے۔ 
عبد اللہ شفیق کے والد محمد شفیق احمد گذشتہ 25 برس سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔
اردو نیوز سے ٹیلیفونک انٹرویو کے دوران نوجوان بلے باز کے والد نے کہا کہ میں بیان نہیں کر سکتا کہ یہ دن ہمارے لیے کتنا اہم ہے۔ میں اور عبداللہ کی والدہ میچ براہ راست تو نہیں دیکھ سکے لیکن میں نے اس کی والدہ کو میچ کی جھلکیاں لیپ ٹاپ پر دکھائیں۔ وہ دیگر ماؤں کی طرح اپنے بیٹے کی کامیابی کے لیے دعا گو ہی رہتی ہیں۔‘

عبد اللہ شفیق نے کراچی ٹیسٹ میچ کے دوران کپتان بابر اعظم کے ساتھ تین سیشنز کھیل کر 228 رنز کی شراکت قائم کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے عبداللہ شفیق کے حوالے سے بتایا کہ عبداللہ میٹرک تک تعلیم کے میدان میں بھی نمایاں تھا لیکن جب انڈر 19 ٹیم میں اس کی سلیکشن ہوئی تو اس نے مجھے کہا کہ اب میں کرکٹ پر ہی توجہ دینا چاہتا ہوں اور میں چونکہ خود کرکٹر رہا ہوں تو میں نے اس کا ٹیلنٹ دیکھ لیا تھا اور اسے کرکٹ پر ہی پوری توجہ رکھنے کی اجازت دے دی۔

’گپ شپ لگانے نہیں، پریکٹس کرنے جاتا ہوں

محمد شفیق بتاتے ہیں کہ ’عبداللہ سنجیدہ مزاج اور کم گو ہے جبکہ اس کے دوست بھی کم ہیں۔ بچپن میں جب وہ ٹریننگ کے لیے جاتا تھا تو وہاں کسی سے بات نہیں کرتا تھا اور میں نے بھی اس سے کئی بار کہا کہ وہاں لوگوں سے گپ شپ لگایا کروں کیونکہ ہمارے کلچر میں تعلق بنانا لازمی ہوتا ہے لیکن اس نے کہا کہ بابا میں گپ شپ لگانے تو نہیں جاتا، میں پریکٹس کرنے جاتا ہوں اور اس پر ہی ساری توجہ ہوتی ہے۔
محمد شفیق اپنے بیٹے کی کامیابی کا راز بھی اپنے کام کے ساتھ لگاؤ اور خود اعتمادی کو قرار دیتے ہیں۔
’اس کی کامیابی کی وجہ خود پر یقین اور ہر کام کو پوری توجہ سے کرنا ہے۔
عبد اللہ شفیق سے اننگز سے قبل ہونے والی بات چیت کا احوال بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس سے سیریز سے متعلق بات چیت کے دوران ہماری ذہنی طور پر خود کو مضبوط رکھنے کے حوالے سے گفتگو ہو رہی تھی، چونکہ میں خود میں پروفیشنل کرکٹر رہا ہوں تو ہماری گفتگو بھی کرکٹ پر ہوتی ہے اور ہم آسٹریلیا کے جارحانہ مزاج پر بات کر رہے تھے کہ وہ ہمیشہ دباؤ ڈالتے ہیں، طنز کرتے ہیں، جملے کستے ہیں تو ایسے مواقع پر دل بڑا رکھنا ہوتا ہے اور ذہنی طور پر خود کو مضبوط رکھنا ہے۔

محمد شفیق بتاتے ہیں کہ ’عبداللہ شفیق سنجیدہ مزاج اور کم گو ہے جبکہ اس کے دوست بھی کم ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

گٹار بجانے کا شوق

محمد شفیق بتاتے ہیں کہ میرے علم میں بھی نہیں تھا کہ عبداللہ کو گٹار بجانے کا شوق ہے اور اس کی ویڈیو میں نے بھی یوٹیوب پرہی دیکھی، ہاں کبھی کبھار اسے گنگناتے ضرور سنا تھا۔
’جیسے میں نے بتایا کہ وہ کم گو ہے اور دوست بھی کم بناتا ہے تو بھائی اور بہن ہی اس کے دوست ہیں اور گٹار بھی بجاتے ہیں۔ عبداللہ نے گٹار بجانے کی کلاسز بھی لی ہیں اور گھر میں بھی کچھ گٹار رکھے ہوئے ہیں لیکن یہ ایک ایسا شوق ہے جس کے بارے ہمیں بھی پتہ نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ عبداللہ شفیق کی والدہ ان کے کھانے کے بارے میں زیادہ فکر مند رہتی ہیں۔
’عبداللہ جب بھی گھر آتا ہے تو اس کی پسندیدہ ڈش پلاؤ گھر میں ضرور بنتا ہے۔ انہیں اپنی ماں کے ہاتھ کا بنا ہوا پلاؤ بہت پسند ہے۔
عبد اللہ شفیق کے والد ان کی کامیابی کا سہرا ان کے کوچز کو قرار دیتے ہیں۔
’عامر وسیم اور طاہر محمود نے عبداللہ کے ساتھ بہت محنت کی ہے اور یہ ان کی محنت کا صلہ ہے کہ ایک تاریخی ٹیسٹ میچ میں وہ اتنی اہم اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے۔‘

شیئر: