Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسداران انقلاب کا امریکی بلیک لسٹ سے ممکنہ اخراج، خدشات بڑھنے لگے

اسرائیلی وزیراعظم تفتالی بینیٹ کا کہنا ہے کہ پاسداران کو فہرست سے نکالنے کا اقدام متاثرین کی توہین ہو گا (فوٹو: ٹائمز آف اسرائیل)
امریکہ کی جانب سے ایران کے پاسداران انقلاب کو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی بلیک لسٹ سے نکالے جانے پر تشویش کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاسداران انقلاب کو فہرست سے نکالا جانا جوہری معاہدے کے احیا کا حصہ ہے۔
پاسداران انقلاب کو 2007 سے امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور اس کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالا گیا جبکہ 2017 میں پاسداران انقلاب فورس کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ پاسداران انقلاب ایرانی حکومت کی دہشت گردی مہم کا بنیادی ذریعہ ہے۔
پاسداران انقلاب ایران میں ایک بزنس ایمپائر بھی چلا رہی ہے  جبکہ ایسی فورسز کو بھی کنٹرول کرتی ہے جو دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی ذمہ دار  ہیں۔
تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ اس وقت امریکہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والی بات چیت میں اس معاملے کو سب سے زیادہ پریشان کن سمجھا جاتا رہا ہے۔

امریکہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایسے کسی بھی ممکنہ قدم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستوں اور اسرائیل کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں سے نکالنے کی کوشش ان متاثرین کی توہین ہے جو ان کا نشانہ بنے، اور ثبوتوں کے باوجود ایک دستاویزی حقیقت بھی نظرانداز ہو جائے گی۔‘
اسرائیلی رہنماؤں نے مزید کہا کہ ’ہمارے لیے اس پر یقین کرنا مشکل ہے کہ پاسداران انقلاب کو اس لیے فہرست سے نکالا جائے گا کہ وہ امریکیوں کو نقصان نہ پہنچانے کا وعدہ کریں۔ امریکہ دہشت گردوں کے خالی وعدوں پر اپنے اتحادیوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔‘

شیئر: