Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ٹی آئی کی تصویریں لگا کر ن لیگ کا سوشل میڈیا فوج مخالف مہم چلا رہا ہے‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’اس وقت جو فوج کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے ، اس کے پیچھے مسلم لیگ نواز کا سوشل میڈیا ونگ ہے۔ یہ پی ٹی آئی کی ڈی پیز لگا کر فوج کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے پیر کو بابر اعوان کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ’پاکستان کی افواج حکومت کے پیچھے کھڑی ہیں۔ کبھی چور اور سپاہی بھی مل کر چل سکتے ہیں؟ یہ تو سب چور ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ’پاکستان کی منتخب حکومت کے خلاف جو سازش کی گئی وہ آپ سامنے ہے۔ سپریم کورٹ سے ہم پوچھ رہے ہیں کہ کیا پاکستان میں ضمیر فروشی اور لوٹا کریسی کی اجازت ہے؟‘
’اگر 22 تاریخ کو اسمبلی کو اجلاس نہیں ہوتا تو 25 کو ہو جائے گا۔ دو دن میں  ایسی کون سی قیامت آ جائے گی۔‘
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ’او آئی سی کے اجلاس کے خلاف اتنی کمپین انڈیا اور اسرائیل نے نہیں چلائی جتنی اپوزیشن نے چلائی ہے۔ اپوزیشن نے نومولود لیڈرز نے اس کانفرس کے خلاف مہم چلائی۔‘
’ہمارے منحرف ارکان آج اپنے بچوں کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ ہمیں ان کے بھائیوں کی کالیں آ رہی ہیں۔ عمران خان نے ان کو کہا کہ وہ واپس آ جائیں۔‘
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’ آئین کے آرٹیکل 254 کے مطابق سپیکر صاحب نے اجلاس کی تاریخ 25 مارچ مقرر کی ہے۔‘
’25 تاریخ کو موشن آنا ضروری ہے لیکن اس سے قبل قرارداد پر بحث ہو گی۔‘
بابر اعوان نے وکلا محاذ کے مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جو شخص پارٹی کے سربراہ کی ڈائریکشن کی پیروی نہیں کرے گا تو وہ نااہل ہو جائے گا۔‘
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن اور ق نے سوشل میڈٰیا پر فوج مخالف مہم کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھرایا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی سالک حسین نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور ایک خاتون ایم این اے کی طرف سے پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی پر عائد کیے جانے والے جھوٹے الزامات ناقابل برداشت ہیں۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اس مہم کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اخلاف شہباز شریف کے ترجمان ملک محمد احمد کی جانب سے بھی اسی طرح کا مؤقف سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو فوج کے ادارے کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘
دوسری طرف پاکستان کے علما و مشائخ نے ایک متفقہ اعلامیے میں حکومت، اپوزیشن اور سیاسی کارکنان سے اپیل کی ہے کہ سیاسی جنگ میں پاکستان فوج کے خلاف مہم نہ چلائیں۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے پاکستان فوج اور سلامتی کے اداروں کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیں اور انتشار پیدا کرنےکے خواہشمند عناصرکو نشان عبرت بنایا جائے۔

شیئر: