پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’اس وقت جو فوج کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے ، اس کے پیچھے مسلم لیگ نواز کا سوشل میڈیا ونگ ہے۔ یہ پی ٹی آئی کی ڈی پیز لگا کر فوج کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے پیر کو بابر اعوان کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ’پاکستان کی افواج حکومت کے پیچھے کھڑی ہیں۔ کبھی چور اور سپاہی بھی مل کر چل سکتے ہیں؟ یہ تو سب چور ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
حکومتی ریفرنس پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیں گے: چیف جسٹسNode ID: 654581
-
صرف نیوٹرل کے لفظ سے ’ایک شخص‘ کی ہوا اُکھڑ گئی: مریم نوازNode ID: 654636
انہوں نے کہا کہ’پاکستان کی منتخب حکومت کے خلاف جو سازش کی گئی وہ آپ سامنے ہے۔ سپریم کورٹ سے ہم پوچھ رہے ہیں کہ کیا پاکستان میں ضمیر فروشی اور لوٹا کریسی کی اجازت ہے؟‘
’اگر 22 تاریخ کو اسمبلی کو اجلاس نہیں ہوتا تو 25 کو ہو جائے گا۔ دو دن میں ایسی کون سی قیامت آ جائے گی۔‘
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ’او آئی سی کے اجلاس کے خلاف اتنی کمپین انڈیا اور اسرائیل نے نہیں چلائی جتنی اپوزیشن نے چلائی ہے۔ اپوزیشن نے نومولود لیڈرز نے اس کانفرس کے خلاف مہم چلائی۔‘
’ہمارے منحرف ارکان آج اپنے بچوں کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ ہمیں ان کے بھائیوں کی کالیں آ رہی ہیں۔ عمران خان نے ان کو کہا کہ وہ واپس آ جائیں۔‘
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’ آئین کے آرٹیکل 254 کے مطابق سپیکر صاحب نے اجلاس کی تاریخ 25 مارچ مقرر کی ہے۔‘
’25 تاریخ کو موشن آنا ضروری ہے لیکن اس سے قبل قرارداد پر بحث ہو گی۔‘
بابر اعوان نے وکلا محاذ کے مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جو شخص پارٹی کے سربراہ کی ڈائریکشن کی پیروی نہیں کرے گا تو وہ نااہل ہو جائے گا۔‘
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن اور ق نے سوشل میڈٰیا پر فوج مخالف مہم کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھرایا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی سالک حسین نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور ایک خاتون ایم این اے کی طرف سے پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی پر عائد کیے جانے والے جھوٹے الزامات ناقابل برداشت ہیں۔‘
تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور ایک خاتون ایم این اے کی طرف سے پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی کی قیادت پر عائد کئے جانے والے جھوٹے الزامات ناقابل برداشت ہیں وزیراعظم صاحب اس گندی ملک دشمن مہم کا نوٹس لیں ورنہ ہم ملک دشمنوں سے نمٹنا خوب جانتے ہیں https://t.co/zksG5S0gaz
— Salik Hussain (@ChSalikHussain) March 20, 2022
انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اس مہم کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اخلاف شہباز شریف کے ترجمان ملک محمد احمد کی جانب سے بھی اسی طرح کا مؤقف سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو فوج کے ادارے کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘
تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو فوج کے ادارے کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے جس ریاست میں فوج کی مرکزی اتھارٹی تحلیل ہو جائے اس ریاست کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے جب ریاست میں آئین کا تقدس نہ ہو تو کیا ریاست کی بقاء ممکن ہے؟
— Malik Ahmad Khan (Official) (@MalikMAhmadKhan) March 20, 2022