Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران جوہری پروگرام، ’مذاکرات سے بات نہ بنی تو دباؤ بڑھایا جائے گا‘

ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق ’معاہدے کے حوالے سے مسائل کے حل میں پیش رفت ہوئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی)
امریکہ نے کہا ہے کہ ’اگر ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اور سفارتی کوششوں سے بات نہ بنی تو اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیون نے جمعے کو کہا کہ ’بات چیت معاہدے کے قریب پنچ چکی تھی تاہم آخری وقت میں روس کی جانب سے کہا گیا کہ یوکرین پر حملے کی وجہ سے اس پرعائد پابندیوں سے اس کی ایران کے ساتھ تجارت متاثر نہیں ہوگی۔‘
امریکی حکام ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں کے حوالے سے محتاط رہے ہیں۔ یہ طریقہ کار ایران پر عائد معاشی پابندیاں اٹھائے جانے کے بدلے اس کے جوہری پروگرام کو روکے گا۔
سلیون نے صدر جو بائیڈن کے ہمراہ پولینڈ جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں کو بتایا کہ ’تعمیل برائے تعمیل کی بنیاد پر‘ ڈیل میں واپسی کے لیے واشنگٹن کی درپیش تمام ضروری مسائل کے حل کی طرف خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب بھی کچھ مسائل باقی ہیں۔ جن کو حل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہم اب بھی ایسی سفارت کاری کی کوششوں میں ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام کو واپس لے جائے، تاہم اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں، تو پھر اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایران پر دباؤ بڑھائیں گے۔‘
ایران کے وزیر خارجہ عامر عبد اللہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’ایران پر پابندیوں کے حوالے سے بنیادی معاملہ ابھی تک طے نہیں ہوا ہے۔‘
انہوں نے بیروت میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ’اگر امریکہ حقیقت پسندی اور عملی اقدامات سے کام لے تو مختصر وقت میں جوہری معاہدہ طے پا سکتا ہے۔‘

شیئر: