Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عثمان بزدار پر عدم اعتماد، ’لگتا ہے چار سال پنجاب وزیراعلیٰ کے بغیر رہا‘

تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو 195 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ان دنوں بحران کا شکار ہے۔ وفاق میں وزیراعظم عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اب اپوزیشن نے پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔  
وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کی یہ تحریک وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد میں جلسے کے ایک روز بعد جمع کرائی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں ایک بڑا سرپرائز دوں گا۔‘ 
متحدہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کی جانے والی اس تحریک پر مسلم لیگ ن کے 122 اراکین اور پیپلزپارٹی کے سات اراکین کے دستخط ہیں۔
تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو 195 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جن میں ق لیگ کے 10 ارکان شامل ہیں۔  
جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ’عثمان بزدار صوبے کو چلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ کوئی بھی چیز کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد ارکان ان کو وزیراعلیٰ تسلیم ہی نہیں کرتے اب ان کے وزیراعلیٰ رہنے کا قانونی اور اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔‘ 
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیرخان ترین گزشتہ ایک سال سے پارٹی کے اندر ہی ہم خیال گروپ بنا چکے ہیں۔ ان کا پارٹی سے مطالبہ ہے کہ عثمان بزدار ہٹایا جائے۔  
وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد حکومت کے اتحادیوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ق لیگ کو وفاق اور پنجاب میں اپنے ساتھ رکھنے کے وزیراعظم عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار کو ہٹانے کی آپشن دی گئی جو انہوں نے رد کر دی کیونکہ چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔  

پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ اتحادیوں اور ناراض اراکین سے بات چیت جاری ہے۔ فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی ٹوئٹر

پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضٰی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف نے پنجاب کو ایک لاوارث صوبہ بنا دیا ہے۔ بیڈ گورننس کے جو حالات ہیں لگتا ہے چار سال تک پنجاب وزیراعلیٰ کے بغیر رہا ہے۔ اس نااہل حکومت کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا ہے۔‘  
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اور اپوزیشن کے پاس نمبر پورے ہیں اب کسی بھی طرح کی بات چیت کا وقت گزر چکا ہے۔ عمران خان کو بھی اب گھر جانا ہو گا اور ان کے چہیتے وزیراعلیٰ کے بھی دن اب گنے جا چکے ہیں۔‘  
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور اجلاس بلانے کے لیے اپوزیشن کو خاصی تگ و دو کرنا پڑی، سپیکر قومی اسمبلی نے آئین میں اجلاس بلانے کی درج مدت کے تین روز بعد اجلاس طلب کیا تھا۔ تاہم صوبائی اسمبلی میں جب اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد جمع کروانے پہنچے تو ان کی چائے بسکٹ کے ساتھ تواضع کی گئی اور تحریک جمع کروانے کی فوٹیج بھی جاری کی گئی۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے موجود صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عوام نے اپنا فیصلہ کل اسلام آباد میں وزیراعظم کی کال پر لبیک کرتے ہوئے دے دیا ہے۔ ووٹوں کی خرید و فروخت کر کے جمہوریت کو پامال کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہم آخری گیند تک ان کا مقابلہ کریں گے۔ اتحادیوں اور ناراض اراکین سے بات چیت کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔‘

شیئر: