Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خط پارلیمان کے ’ان کیمرہ‘ اجلاس میں پیش کریں گے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کا نام بتا دیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔  
بدھ کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے ’دھمکی آمیز‘ خط کے مندرجات سے آگاہ کیا اور مراسلہ نہیں دکھایا۔ خط اسد عمر کے پاس تھا جس کے مندرجات کے حوالے سے انہوں نے بریف کیا۔  
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’خط خفیہ دستاویز ہے اسی لیے آپ لوگوں سے صرف مفہوم شیئر کیا گیا ہے۔‘
’اس کے مندرجات من وعن نہیں بتاسکتا اور نہ ہم اس ملک کا نام لے سکتے ہیں جس کے اعلٰی حکام کی طرف سے ہمیں خط کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ملک کا نام بتانے کی صورت میں نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ خط کا پیغام باضابطہ سرکاری اجلاس کے دوران موصول ہوا۔ پیغام کی زبان بہت سخت ہے اور اِس میں تحریک عدم اعتماد کا متعدد بار ذکرکیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں۔ بہت ساری چیزیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ سے نہیں بتاسکتے۔ تاہم اسے پارلیمان میں پیش کریں گے۔ ‘
وزیراعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ ’خط کو عسکری قیادت کے ساتھ شیئر کیا جاچکا ہے۔ اس سے قبل بسھ کو ہی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔‘
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے دفتر خارجہ کو خفیہ مراسلہ بھیجا۔ اسد مجید نے امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات کے بعد یہ مراسلہ بھیجا۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ’بہت ساری چیزیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ سے نہیں بتاسکتے تاہم خط پارلیمان میں پیش کریں گے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں کابینہ ارکان کو خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کابینہ سے خط کے مندرجات شیئر کر کے خط کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیل کردیا گیا۔ 
’یہ خط آٹھ سے دس صفحوں پر مشتمل ہے‘
میٹنگ میں موجود پاکستانی ٹی وی چینل ’اب تک‘ کی اینکرپرسن فریحہ ادریس نے اردو نیوز کے نمائندہ روحان احمد کو بتایا کہ ’وزیراعظم نے دوران ملاقات آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ سے دھمکی آمیز خط تو نہیں دکھایا، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی حقیقتاً دی گئی ہے اور وہ کوئی کہانی نہیں بنارہے.‘
فریحہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ خط کابینہ کے اراکین کو دکھایا گیا ہے اور یہ آٹھ سے دس صفحوں پر مشتمل ہے.‘
اینکرپرسن نے تصدیق کی کہ یہ دستاویز دراصل ایک کیبل ہے اور یہ روٹین کے طور پر بھیجی جاتی ہے.
’ہمیں ملک کا نام تو نہیں بتایا گیا، لیکن اس دستاویز میں پاکستانی حکام کی ایک دوسرے ملک کے حکام سے ملاقات اور بات چیت کا ذکر ہے.‘
کابینہ نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا: شیخ رشید
اُدھر وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’وزیراعظم نے دھمکی آمیز خط کے مندرجات کابینہ کے سامنے رکھے۔ ‘
’وزیراعظم کا کا کہنا تھا کہ میرے خلاف عالمی سازش کی گئی ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو نقصان ہوگا۔ میں نے ہر مشکل حالات کا ڈٹ کرمقابلہ کیا ہے۔‘
شیخ رشید نے بتایا کہ ’وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو گرانے کے لیے بھاری رقم دی گئی۔ خط پر قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ کابینہ نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔‘

شیخ رشید کے مطابق ’ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ پارلیمان کو بریفنگ وزیراعظم دیں گے یا وزیر خارجہ‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

انھوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کو ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے گی اور ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ بریفنگ وزیر اعظم دیں گے یا وزیر خارجہ پارلیمان کو اعتماد میں لیں گے۔ ‘
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘ ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔‘‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں بہت کم لکھی ہوئی تقریر کرتا ہوں لیکن کیونکہ یہ بات ایسی ہے کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ جذبات میں آکر کوئی ایسی بات کردوں کہ اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر کوئی اثر پڑے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔ 

صحافیوں سے وزیراعظم نے کہا کہ خط خفیہ دستاویز ہے اسی لیے آپ لوگوں سے صرف مفہوم شیئر کیا گیا ہے (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

ان کا کہنا تھا کہ اس سازش کا شاہ محمود کو پتا ہے کہ اس سازش کا ہمیں پچھلے مہینوں سے پتا ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے۔ یہ جو آج سب اکٹھے ہوگئے ہیں۔ یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں۔ ان کا بھی ہمیں معلوم ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔ یہ نیا ٹائم آچکا ہے اور یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے۔ کوئی چیز نہیں چھپتی، پاکستانی قوم بیدار ہے۔ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔ 

شیئر: