Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کو سمجھ نہیں آرہی کہ ہوا کیا ہے: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’اپوزیشن کو سمجھ نہیں آرہی کہ ہوا کیا ہے۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی اور پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’کل جب میں شام کو آیا تو مجھے سب کو کہنا پڑا کہ گھبرانا نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر سرپرائز کا کل بتا دیتا تو یہ اپوزیشن والے صدمے میں نہ ہوتے۔‘
 ’جو پیغام سفیر کو دیا گیا اس کے نکات قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شیئر کیے گئے جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ تحریک عدم اعتماد کی بنیاد باہر تھی اور ملک کی سیاست میں مداخلت کی گئی۔‘
وزیراعظم کے مطابق ’امریکہ میں پاکستانی سفارت کار اور امریکی نمائندہ بیٹھے تھے، یہ سرکاری میٹنگ تھی۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل اتوار کو ہی قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کے اس نکتے کو ڈپٹی سپیکر نے تسلیم کرتے ہوئے عدم اعتماد کی قرارداد کو ایک رولنگ کے ذریعے مسترد کردیا کہ یہ تحریک قانون اور آئین کے خلاف ہے اور غیر ملکی ایجنڈے کے تحت ہے۔
اس رولنگ کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج شروع کردیا گیا۔
بعد ازاں صدر پاکستان عارف علوی نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔

پی ڈی ایم کے ردِعمل پر حیران ہوں: عمران خان

دوسری جانب رات گئے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’عام انتخابات کےہمارے اعلان پر PDM کے ردِعمل پر حیران ہوں۔ اِنہوں نے تو آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا کہ ہماری حکومت ناکام ہوگئی ہے اور عوام میں اپنی تائید و مقبولیت کھو بیٹھی ہے تو پھر اب انتخابات سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ جمہوری لوگ تو تائید و حمایت کیلئے ہمیشہ عوام ہی سے رجوع کرتے ہیں۔‘
’کیا پی ڈی ایم کے لیے یہ بہتر نہیں کہ حکومت گرانے کی غیر ملکی سازش میں آلہ کار بننے اور ضمیروں کی شرمناک منڈیاں سجا کر ہمارا قومی اخلاقی ڈھانچہ تباہ کرنے کے بجائے انتخابات قبول کریں؟‘

شیئر: