Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن کی لائبریری کو 50 برس بعد کتاب کی واپسی، ’ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکنا‘

لائبریرین یہ کتاب اور اس پر لکھی تحریر کو دیکھ کر دنگ رہ گئیں (فوٹو: یو سی ایل)
جو لوگ لائبریری سے کتابیں لیتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ کتاب ایک مدت کے بعد واپس کرنی ہوتی ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے، لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کتاب واپس ہی نہیں کرتے۔
کچھ ایسا ہی واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں ایک نامعلوم شخص نے یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی لائبریری کو 50 برس کے بعد ڈاک کے ذریعے کتاب واپس بھجوائی ہے، اور اس کے ساتھ ایک خط بھی موجود ہے۔
گذشتہ ہفتے یو سی ایل نے ایک ٹویٹ شیئر کی تھی جس میں کتاب بھیجنے والے کی تحریر بھی شامل کی گئی۔
تحریر میں لکھا ہے کہ ’ڈیئر لائبریرین، یہ کتاب 50 برس تک واپس نہیں کی گئی۔ مہربانی فرما کر اسے ردی کی ٹوکری میں نہ پھینک دینا، کیونکہ اب یہ نوادرات میں شامل ہو چکی ہے۔‘
برطانوی اخبار ایوننگ سٹینڈرڈ کے مطابق یہ کتاب ایک ڈرامے ’کیورولس‘ کا 1875 کا ایڈیشن ہے جسے 1974 کے موسم گرما میں یونیورسٹی کالج لندن لائبریری کو واپس کیا جانا تھا۔
یونیورسٹی کی لائبریرین سوزین ٹراؤس کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اور اس پر لکھی تحریر کو دیکھ کر وہ دنگ رہ گئیں۔
سوزین ٹراؤس کے مطابق ’10 پینس فی دن کے حساب سے اس کتاب پر ایک ہزار 254 برطانوی پاؤنڈز جرمانہ بنتا ہے۔‘

شیئر: