Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں مسلمان صحافیوں پر حملہ، ’جہادی‘ پُکارا گیا

صحافی ’ہندو مہاپنچایت‘ کی کوریج کے لیے گئے تھے۔ (فائل فوٹو: دا کوئنٹ)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ’ہندو مہاپنچایت‘ نامی تقریب میں دائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں نے مختلف میڈیا اداروں کے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
انڈین میڈٰیا آؤٹ لیٹ ’دا کوئنٹ‘ کے مطابق اتوار کو ’ہندو مہاپنچایت‘ کے موقع پر وہاں رپورٹنگ کے لیے پہنچنے والے صحافیوں پر دائیں بازوں کے انتہاپسندوں نے حملہ کیا اور ان کی رپورٹر کے ساتھ بھی بدتمیزی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے وہاں موجود پانچ صحافیوں کو مکھرجی نگر تھانے منتقل کیا۔ پولیس سٹیشن منتقل کیے جانے والے پانچ صحافیوں میں سے تین صحافی مسلمان ہیں۔
دہلی پولیس کی سینیئر افسر اوشا رنگانی کے مطابق پولیس اہلکار شکایت ملنے پر فوراً ’ہندو مہاپنچایت‘ پہنچی اور صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس تقریب کے منتظمین، دو ہندو رہنماؤں اور دائیں بازو کے جماعت کے حامی ٹی وی چینل ’سدھرشن نیوز‘ کے چیف ایڈیٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ان پر تقریب میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے۔
انڈین صحافی محمد سلمان کے مطابق ’میرے دوست ارباب علی اور دو مزید صحافیوں میر فیصل اور محمد مہربان پر دائیں بازو کے گروہوں کے اراکین نے دہلی کے علاقے براری میں ہندو مہاپنچایت میں حملہ کیا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تینوں ’ہندو مہاپنچایت‘ کی کوریج کے لیے گئے تھے۔
’ان کے کیمرے اور فونز چھین لیے گئے اور انہیں جہادی قرار دیا گیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے روکا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔‘
انڈین صحافی رانا ایوب نے ایک ٹویٹ میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ دنیا انڈین صحافیوں خصوصاً مسلمان صحافیوں پر ہونے والے حملوں کو دیکھ رہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا میں موجود ہر صحافی کو سچ بولنا چاہیے اور سب کا احتساب کرنا چاہیے۔

شیئر: