Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’المسحراتی‘، رمضان سے جڑی خوبصورت روایت اب ماضی کا قصہ

صدیوں پرانی روایات جدہ میں نایاب ہوتی جا رہی ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی
سعودی عرب میں رمضان کے مہینے سے بہت سی قدیم روایات جڑی ہیں جن میں سے کچھ تو وقت کے ساتھ دم توڑ چکی ہیں جبکہ چند اب بھی زندہ ہیں اور نسل در نسل منتقل ہو رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ’المسحراتی‘ رمضان المبارک سے وابستہ ماضی کی ایک خوبصورت روایت ہے جس میں سحری کے وقت لوگوں کو جگانے کے لیے ایک شخص محلے میں ڈھول بجاتے ہوئے اونچی آواز میں اشعار پڑھتا ہے۔
جدہ کے قدیم ضلع میں پانچ دہائیوں سے مقیم احمد عبدو نے بتایا کہ ’صدیوں پرانی یہ روایات جدہ میں نایاب ہوتی جا رہی ہیں۔‘
بلاد میں چائے پیتے اور پرانے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرتے عبدو نے ’المسحراتی‘ نامی روایت کے بارے میں بتایا کہ ’پہلے ہر ضلع میں المسحراتی ہوا کرتے تھے لیکن اب ان میں سے بہت سے یہاں سے جا چکے ہیں۔ نوجوان نسل نے دوسرے پیشوں کو اپنا لیا ہے۔‘
وہ ان برسوں کو یاد کرتے ہیں جب رمضان میں سحری کے لیے المسحراتی کی آواز سے بیدار ہوتے تھے۔ المسحراتی کا انتخاب ہر ضلع کے لوگ کرتے تھے جو رمضان کے آخری دن تک پوری مستقل مزاجی سے اپنا فرض ادا کرتا تھا۔
عبدو نے بتایا کہ ’المسحراتی محلے میں ایک بڑا اور خوبصورت کردار ادا کرتا تھا۔ اس وقت لوگ نماز تراویح کے فوراً بعد سو جایا کرتے تھے اورپھر  فجر کے وقت المسحراتی لوگوں کو سحری کے لیے جگانے کے لیے اپنا چھوٹا ڈرم پیٹا کرتے تھے۔‘
عبدو کے بقول ’المسحراتی اب صرف ایک پرانی، خوبصورت کہانی ہے۔ اب لوگ وہ نہیں ہیں جو پہلے تھے، وہ جلدی نہیں سوتے۔ اس لیے المسحراتی کی روایت اب ختم ہوگئی ہے۔‘
عبدو اور ان کے دوست احباب مختلف محلوں میں منتقل ہو گئے ہیں لیکن وہ اب بھی ضلع الشام کے المرکاز میں چائے پینے اور پرانے دنوں کی یادیں تازہ کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
عبدو کے 59 سالہ دوست عبدالرحمن العوفی کا کہنا ہے کہ ’جب سے ٹیکنالوجی آئی ہے تب سے یہ روایت ختم ہو گئی ہے۔ اب ٹیلی ویژن، الارم گھڑیاں اور موبائل موجود ہیں جنہوں نے المسحراتی کی جگہ لے لی ہے۔‘

شیئر: