Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذہبی فسادات کے بعد احتجاج، ’انڈیا ہندو انتہا پسند ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے‘

احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو مسلم جھڑپوں کے بعد حکام نے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو نئی دہلی میں مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے۔
گذشتہ اتوار کو ایک مذہبی تہوار کے دوران ہونے والی جھڑپوں کے بعد پولیس نے گجرات کے ایک شہر میں کرفیو اور دیگر تین ریاستوں میں چارسے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگائی تھی۔
ان ریاستوں میں مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔
نئی دہلی میں احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ ایک سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہا کہ ’انڈیا ایک آئینی جمہوریت سے ہندو انتہا پسند ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے۔‘
ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رام نومی کے تہوار کے دوران ہونے والے تشدد کے نتیجے میں وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ان مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو مسمار کیا گیا جن پر فسادات میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
گجرات کے ضلع آنند کے ایک اہلکار کے مطابق مودی کی آبائی ریاست میں حکام نے مسلمانوں کی عارضی دکانوں کو بھی مسمار کیا۔

مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے (فوٹو: روئٹرز)

ان فسادات میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ جھڑپوں کا آغاز ضلع آنند سے ہوا تھا۔
جھڑپوں کے بعد پولیس اور مقامی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ’انہوں نے قانون کے مطابق کارروائی کی۔‘
اپوزیشن کے رہنماؤں نے مودی کی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔
انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش میں جمعے کو پولیس نے ایک سخت گیر ہندو گروپ کے نو افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ان پر ایک ایک مسلمان شخص کے گھر کو نذر آتش کرنے کا الزام تھا جس نے ایک ہندو عورت سے شادی کی تھی۔
ادھر 13 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے جھڑپوں کے بعد امن اور ہم آہنگی کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: