Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے تین افراد کو سزائے موت

عدالت نے تینوں ملزموں کو ایک، ایک لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اسلام آباد کے نواحی علاقے بری امام میں 11 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے الزام میں گرفتار تین افراد کو دو، دو مرتبہ سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
کیس سماعت پیر کو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں ہوئی، جس کے بعدریپ اور قتل کے دفعات کے تحت فیصلہ سنایا گیا۔ 
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے جرم ثابت ہونے کے بعد سید حماد نقوی، شاہ سوار اور محمد خورشید کو دو مرتبہ سزائے موت کے علاوہ ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے جبکہ دیگر دفعات میں دو، دو سال قید کی سزا بھی دی گئی ہے۔ 
ایڈشنل سیشن جج کی عدالت میں پراسیکیوٹر حسن عباس اور مدعی کی جانب سے جان محمد خان نے کیس کی پیروی کی۔
واضح رہے کہ ستمبر 2020 میں اسلام آبا کے نواحی علاقے بری امام میں 11 سالہ بچی کی لاش گھر میں لوہے کے راڈ کے ساتھ لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔
ابتدائی طور پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 

واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

ستمبر 2020 میں بری امام کے گنجان آباد علاقے میں دن دیہاڑے 11 سالہ اقصٰی بی بی کی لاش اس کے گھر سے ملی تھی۔ 
اردو نیوز کو دستیاب تحریری حکم نامے کے مطابق بچی کو ریپ کے بعد ڈوپٹے سے لوہے کے راڈ کے ساتھ لٹکا دیا گیا تھا۔ 
بچی کے والدین صبح ساڑھے سات بجے گھر سے کام کے لیے نکلے تھے۔ شام ساڑھے چار بجے پڑوسی نے والد کو فون پر واقعے اطلاع دی۔ 
گھر پہنچنے پر سات سالہ بیٹی مریم نے بتایا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بری امام کے دربار سے لنگر لینے گئی تھی اور واپسی پر ڈیڑھ سالہ بھائی کو  کمرے کے باہر پایا۔ 
جب اس نے کمرے کا بند دروازہ کھولا تو اس نے 11 سالہ بہن کی لاش لٹکتی ہوئی دیکھی۔
ایف آئی درج ہونے کے بعد عرفان کریم نامی شخص نے بتایا کہ اس نے تینوں ملزموں کو گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا تھا اور پولیس کے سامنے بھی یہ بیان ریکارڈ کروایا۔
 تاہم عرفان کریم  ٹرائل کے اپنے اس بیان سے منحرف ہو گیا، لیکن تفتیش کے دوران دوپٹے سے ملنے والے بالوں کی ڈی این اے رپورٹ تینوں ملزموں سے میچ کر گئی تھی۔ 

شیئر: