Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گھبرانا نہیں ہے‘ میں میرا کردار لوگوں کے لیے سرپرائز ہوگا: سید جبران

اداکار سید جبران کی پہلی فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ عیدالفطر کے موقع پر ریلیز ہو رہی ہے جس میں وہ اپنے روایتی کردار سے ہٹ کر نظر آئیں گے۔
سید جبران زیادہ تر ڈراموں میں ایک انتہائی غصیلے، سخت اور ظالم مرد کے روپ میں ہی دکھائی دیتے ہیں اور ایک کے بعد ایک ڈرامے میں منفی کردار کرنے کے بعد ان پر نیگیٹو رول کی چھاپ لگ گئی ہے۔
اردو نیوز نے سید جبران سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایک ہی طرح کے کردار کیوں کرتے ہیں اور پہلی فلم میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا۔
سید جبران نے بتایا کہ ’میرا جو ٹی وی پر امیج بنا ہوا ہے وہ بہت مختلف ہے۔ میں بالکل غصہ نہیں کرتا، امن پسند آدمی ہوں پیار محبت سے بات کرتا ہوں بالکل غصہ نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ٹی وی ڈراموں میں سنجیدہ کرداروں میں اس لیے نظر آتا ہوں کیونکہ ہمارے یہاں سنجیدہ موضوعات پر ہی ڈرامے بنتے ہیں جن  میں کامیڈی کا مارجن کم ہوتا ہے۔‘
فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ میں اداکاری کا تجربہ کیسا رہا؟ اس حوالے سے سید جبران نے بتایا کہ یہ تجربہ ایسا تھا جو زندگی میں ایک بار ہی ہوتا ہے۔ ’سمجھیں آج تک میں نے جتنا کچھ سیکھا تھا وہ سب (صلاحیتیں) بروئے کار لایا ہوں۔ میری نظر میں یہ میری اداکاری کا نچوڑ تھا۔ اس فلم کا تجربہ ناقابل بیان ہے یہ مجھے زندگی بھر یاد رہے گا۔‘
فلم میں اپنے کردار کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’اس فلم میں آپ کو ایک مختلف جبران نظر آئے گا۔ اس فلم میں جو میرا کردار ہے اس سے پہلے ٹی وی پر میں نے نہیں کیا۔‘

فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ عیدالفطر پر ریلیز ہو رہی ہے۔ (فوٹو: سید جبران انسٹاگرام)

’میں نے سوچ رکھا تھا کہ مختلف کردار کر کے شائقین کو سرپرائز دوں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ میں ان کا بہت سافٹ کردار ہے جو پیار اور دوستی کا پیغام دے رہا ہے۔
سید جبران سمجھتے ہیں کہ اڈراموں کے موضوعات میں یکسانیت کی وجہ ’ریٹنگ کا چکر‘ ہے۔
ان کے بقول ریٹنگ نے ہمارے ڈراموں میں انفرادیت کو ختم کر دیا ہے۔ اسی وجہ سے ایک ہی طرح کے ڈرامے بن رہے ہیں۔

سید جبران کے مطابق ’میرا جو ٹی وی پر امیج بنا ہوا ہے وہ بہت مختلف ہے۔‘ (فوٹو: سید جبران انسٹاگرام)

’میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم پاکستان میں ایک سال کے لیے ریٹنگ سسٹم ختم کر دیں اور ریٹنگ کو بین کر دیں اور چینلز کو کھلی چھوٹ دیں ڈرامے بنانے کی اور لوگوں کی رائے سے تجزیہ کریں کہ کون سا ڈرامہ زیادہ ڈسکس ہو رہا ہے۔ یقین مانیں آپ ایک سال کے اندر ایسے مختلف ڈرامے سکرین پر دیکھیں گے کہ لوگ حیران ہو جائیں گے کہ ان موضوعات پر بھی ڈرامے بن سکتے ہیں۔‘
سید جبران کا یہ خیال ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اب میڈیا کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ ’ہر اداکار کو (اپنے کیریئر کی) اچھی اور لمبی اننگز کھیلنے کے لیے ایک ہی میڈیم تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔‘

شیئر: