Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھیک مانگنے والے بچوں کو تین سال کے لیے بحالی مرکز میں رکھنے کا بل منظور

چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون کے نمائندے کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے بل منظور کر لیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے آوارہ بچوں کے بھیک مانگنے پر تین سال بحالی مرکز میں قید رکھنے اور بھیک منگوانے والوں کے لیے ایک سال کی سزا تجویز کر دی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر سیمی ایزدی کی جانب سے بھیک مانگنے والوں کے بارے میں پیش کیے گئے بل پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے گداگری کی روک تھام اور بھیک مانگنے والوں کی بحالی کے لیے بل منظور کر لیا۔
بل میں بھیک مانگنے والے کے لیے تین سال اور منگوانے والوں کے لیے ایک سال سزا تجویز کی گئی ہے۔ بھیک مانگنے والوں کو پکڑ کر 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ گرفتار افراد پر مقدمہ چلایا جائے گا اور جرم ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ تین سال کے لیے بحالی مرکز میں بھیج دیا جائے گا۔
اس قانون کے تحت تجویز کیا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ایک یا دو بحالی مراکز قائم کیے جائیں گے، جن کو چلانے کے لیے خصوصی سٹیرنگ کمیٹی ہوگی جس کی سربراہی سیکرٹری داخلہ کریں گے۔ 
اسی طرح ہر بحالی مرکز کو چلانے کا ذمہ دار ایک ڈی جی ہوگا جسے وفاقی حکومت تعینات کرے گی۔ 
بحالی مرکز کی ذمہ داریوں میں مجسٹریٹ کی جانب سے بھیجے گئے بچوں کی تعلیم، تربیت، کھیل اور پیشہ وارانہ ٹریننگ شامل ہوگی۔ بھیک مانگنے پر دوبارہ گرفتاری کی صورت میں تین سال کے لیے جیل بھیجا جا سکے گا۔ 
وزارت قانون کے نمائندے کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ اسلام آباد کے لیے پہلے سے ایک جامع قانون موجود ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون کے نمائندے کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے بل منظور کر لیا۔
کمیٹی نے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کیے گئے بچوں کی ملازمت سے ممانعت سے متعلق بل کی بھی منظوری دی جس میں انھوں نے تجویز کیا تھا کہ بچوں کو ملازمت پر رکھوانے والے والدین یا سرپرست کو ایک لاکھ سے پانچ لاکھ یا ایک ماہ سے تین ماہ تک یا دونوں سزائیں دی جائیں۔ 

شیئر: