Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان خواتین کو عوامی منظرنامے سے غائب کرنا چاہتے ہیں: ملالہ یوسفزئی

افغانستان میں طالبان نے پچھلے ہفتے خواتین کے لیے مکمل پردہ لازمی قرار دیا تھا۔ (تصویر: روئٹرز)
افغانستان میں طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ کی طرف سے خواتین کے لیے مکمل پردہ لازمی قرار دینے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی نوبل انعام یافتہ خاتون ملالہ یوسفزئی نے بین الاقوامی برادری سے طالبان کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ ’طالبان لڑکیوں اور خواتین کو عوامی منظرنامے سے غائب کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سکولوں اور نوکریوں سے لڑکیوں کو باہر رکھنا چاہتے ہیں۔ خاندان کے مرد کے بغیر سفر پر پابندی لگانا چاہتے ہیں اور انہیں مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر اپنے چہرے اور جسم ڈھک لیں۔‘
افغانستان میں خواتین پر لگنے والی نئی پابندیوں کو ملالہ یوسفزئی نے طالبان کی ’وعدہ خلافی‘ قرار دیا اور کہا کہ ’اب بھی خواتین سڑکوں پر اپنے انسانی حقوق کے لیے نکل رہی ہیں اور ہم سب خصوصاً مسلمان ممالک کو ان کے ساتھ کھڑے ہونے چاہیے۔‘
ملالہ یوسفزئی نے بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’میں دنیا بھر میں سربراہان سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ مجموعی طور پر کروڑوں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر طالبان کا احتساب کریں۔‘
واضح رہے افغانستان میں طالبان نے پچھلے ہفتے خواتین کے لیے مکمل پردہ لازمی قرار دیا تھا۔
ہبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ خواتین خود کو سر سے پاؤں تک ڈھکنے کے لیے چادر پہننی چاہیے کیونکہ یہی روایتی اور باعزت طریقہ ہے۔
طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے جاری ہدایات دارالحکومت کابل میں ایک تقریب کے دوران پڑھ کر سنائی گئیں تھیں۔
حکم نامے کے مطابق ’ان خواتین کو اپنا منہ بھی ڈھانپنا چاہیے جو نہ بہت زیادہ بڑی عمر کی ہیں اور نہ ہی جوان تاکہ نامحرم مردوں سے ملاقات کے دوران کسی نامناسب رویے سے بچا جا سکے۔‘
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی خاتون کا گھر سے باہر کوئی ضروری کام نہیں ہے تو ان کے لیے گھر میں رہنا ہی بہتر ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کے گذشتہ دور حکومت میں بھی خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ چند دن پہلے طالبان نے ڈرائیونگ انسٹرکٹرز کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس نہ جاری کریں۔

شیئر: