Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کے لیے مکمل پردہ، ’امریکہ طالبان پر دباؤ بڑھائے گا‘

حکم نامے میں خواتین کے لیے نیلے ٹوپی والے برقعے کو مناسب قرار دیا گیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو محدود کرنے سے متعلق کیے گئے حالیہ فیصلے واپس نہیں لیے تو ان پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ’ہم نے اس معاملے پر براہ راست طالبان سے رابطہ کیا ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سنیچر کو افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے خواتین کے لیے مکمل پردے کو لازمی قرار دیا تھا۔
نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ اگر طالبان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو محدود کرنے سے متعلق اپنے اقدامات واپس نہیں لیتے تو ان پر دباؤ بڑھائیں گے۔
’ہم نے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی ہے۔ ہم طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے کہ وہ ان میں سے کچھ فیصلے واپس لیں اور جو وعدے انہوں نے کیے ان پر عمل کیا جائیں۔‘
انہوں نے طالبان کے خلاف ممکنہ اقدامات کی وضاحت نہیں کی۔
دوسری جانب سے کابل کے شہر نو میں خواتین کی جانب سے مکمل پردے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا ہے۔ سکارف پہنے خواتین نے احتجاجی پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے۔

کابل میں خواتین نے طالبان کے فیصلے خلاف احتجاج کیا۔ (فوٹو: بشکریہ طلوع نیوز)

افغان طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے مکمل پردے کے فیصلے پر عالمی سطح پر بھی تنقید ہو رہی ہے۔
ہبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خواتین خود کو سر سے پاؤں تک ڈھانپنے والا برقع پہنیں جو روایتی اور باعزت طریقہ ہے۔
طالبان کے گذشتہ دور حکومت میں بھی خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
سنیچر کو جاری حکم نامے میں خواتین کے لیے نیلے ٹوپی والے برقعے کو مناسب قرار دیا گیا ہے۔
طالبان کی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری نے جو شرائط پیش کی تھیں ان میں لڑکیوں کی تعلیم کا اہم مطالبہ بھی شامل تھا۔

طالبان کے گذشتہ دور حکومت میں بھی خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ (فوٹو:  روئٹرز)

اگست 2021 میں امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
بین الاقوامی برادری کے شرائط کے باوجود طالبان نے خواتین کو کام سے روک دیا ہے اور ان کو محرم کے بغیر سفر کرنے کی بھی اجازت نہیں۔
اس کے علاوہ زیادہ تر لڑکیوں کو ساتویں جماعت سے آگے سکول جانے سے روکا گیا ہے۔
امریکہ اور دیگر ممالک نے پہلے ہی سے ترقیاتی امدادی پروگراموں میں کٹوتی کی ہے اور کابل پر قبضے کے بعد بینکنگ کے نظام پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔

شیئر: