Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مستقل پابندی ایک غلطی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹر پر واپسی؟

فنانشل ٹائمز کی ایک کانفرنس میں ارب پتی ایلون مسک نے کہا کہ ’میں مستقل پابندی کو ختم کروں گا۔‘ (فوٹو:اے ایف پی)
ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ٹوئٹر کے مالک کی حیثیت سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد پابندی ختم کر دیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایلون مسک نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پلیٹ فارم سے ہٹانے سے ’ملک کا ایک بڑا حصہ الگ ہوگیا۔‘
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر ٹرمپ کی واپسی کی اس توثیق نے کارکنوں میں یہ خوف پیدا کر دیا ہے کہ مسک کا یہ اقدام نفرت کے دروازے کھول دے گا۔
فنانشل ٹائمز کی ایک کانفرنس میں ارب پتی ایلون مسک نے کہا کہ ’میں مستقل پابندی کو ختم کروں گا۔‘ تاہم انہوں نے یہ نشاندہی کی کہ وہ ابھی تک ٹوئٹر کے مالک نہیں ہیں لہذا ’یہ ایسی چیز نہیں ہے جو یقینی طور پر ہوگی۔‘
ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر اجازت دی گئی تو وہ ٹوئٹر پر واپس نہیں آئیں گے بلکہ وہ اپنے سوشل نیٹ ورک سے جڑے رہیں گے جو خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔
ٹوئٹر خریدنے کے لیے ٹیسلا کے سربراہ کے 44 بلین ڈالر کے معاہدے کو ابھی بھی شیئر ہولڈرز اور ریگولیٹرز کی حمایت درکار ہے۔  
ٹرمپ کو ٹوئٹر اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز سے اس وقت بین کیا گیا تھا جب ان کے حامیوں نے ان کی ٹویٹس اور تقریر کی بنیاد پر 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملہ کیا تھا۔
مسک نے کہا ہے کہ ’میرے خیال میں یہ ایک غلطی تھی کیونکہ اس (اقدام) نے ملک کے ایک بڑے حصے کو الگ کر دیا۔‘
مسک کا کہنا تھا کہ مستقل پابندی ٹوئٹر کے حوالے سے اس نظریے کو کمزور کرتی ہے کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فرام ہے جہاں سب کو سنا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کے گروہوں نے دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے سب سے زیادہ حصص خریدنے کے بعد اس پلیٹ فارم پر نفرت انگیزی بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔
الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ’فری سپیچ ابسلوٹسٹ‘  ہونے کے دعوے دار ہیں اور وہ ٹوئٹر کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
انہوں نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ٹوئٹر کو آزادیٔ اظہار کا ایک حقیقی فورم ہونا چاہیے۔

شیئر: