Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پٹرول پر سبسڈی ختم نہ بھی ہو تو مہنگائی سے بچنا مشکل‘

اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات پر حکومت کو مرحلہ وار سبسڈی ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے (فوٹو: اوگرا)
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے حکومت کو ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھیج دی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم نہ بھی کرے تو مہنگائی سے بچنا اس وقت مشکل ہے۔ سبسڈی کا مرحلہ وار خاتمہ اور ٹارگٹڈ سبسڈی ہی عوامی اور ملکی معیشت کے لیے سود مند ہیں۔  
اگر حکومت کی جانب سے قیمتوں میں اضافہ یا پیٹرولیم مصنوعات پر پچھلی حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی ختم کی جاتی ہے تو نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوں گی بلکہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے معاملات میں خلل آئے گا اور قومی خزانے میں مزید رقوم نہ آنے سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہوگا۔ اس وجہ سے بھی مہنگائی کی شرح میں وہی اضافہ ہوگا جو قیمتوں میں اضافے سے ہو گا۔  
حکام کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات پر حکومت کو مرحلہ وار سبسڈی ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ حکومت کو بھیجی گئی سمری میں سبسڈی ختم اور قیمتوں میں اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اوگرا کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز پر فیصلہ آج اتوار کو متوقع ہے۔ 
حکومتی ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت حکومت فی لیٹر پیٹرول پر 29 روپے 60 پیسے سبسڈی دیتی ہے اور 16 مئی سے فی لیٹر پیٹرول پر سبسڈی کی یہ رقم 45 روپے 14 پیسے تک پہنچ جائے گی۔ 
اگر تمام سبسڈی ختم کر دیں تو فی لیٹر پیٹرول 45 روپے 15 پیسے بڑھانا پڑے گا جس  کے نتیجے میں فی لیٹر پیٹرول 195 روپے کا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ڈیزل پر فی لیٹر سبسڈی 73روپے 4 پیسے ہے اور 16 مئی سے ڈیزل پر سبسڈی 85 روپے 85 پیسے تک پہنچ جائے گی۔ سبسڈی ختم کرنے سے ڈیزل کی قیمت 230 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ 

ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق ’حکومت سبسڈی ختم نہ کرکے وقتی طور عوامی تنقید سے بچ سکتی ہے (فائل فوٹو)

مٹی کے تیل پر 16 مئی سے فی لیٹر سبسڈی 50.44 روپے ہو جائے گی اور اگر سبسڈی ختم کر دی جائے تو مٹی کے تیل کی قیمت 176 روپے ہو جائے گی۔ 
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اور ای سی سی کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی۔‘  
اب سوال یہ ہے کہ اگر حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم نہیں کرتی تو ملکی معیشت اس کا بوجھ اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی اور اگر یہ تلخ فیصلہ کرتی ہے تو نئی حکومت کا مہنگائی کے خاتمے کا بیانیہ دم توڑ جائے گا اور انھیں مہنگائی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانا پڑے گا۔ ایسے میں حکومت کے پاس کون سے آپشنز ہیں؟  
اس حوالے سے سابق نگراں وزیر خزانہ اور معاشی ماہر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرکے معیشت کو بچانا اس لحاظ سے مشکل ہے کہ ایک تو اس کے بجٹ خسارے پر ہر مہینے تقریباً 100 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں مزید ادھار لینا پڑے گا اور اس کی وجہ سے دوسرے طریقے سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔ دوسرا یہ کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی اور 18 مئی کو دوحہ میں میٹنگ بھی ہے جہاں اس پر بات ہوگی کہ واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے اور اسی عمل در آمد پر ہی ساتویں ریویو اور آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع کا انحصار ہے۔‘ 

مریم اورنگزیب نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیا ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)

انھوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ ہم بڑی اچھی باتیں کرکے آئے تھے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا۔ اس لیے اگر سبسڈی ختم نہ کی تو آئی ایف پروگرام خطرے میں پڑ جائے گا۔ اب حکومت کا کام ہے کہ وہ سوچے کہ انھیں کیا کرنا ہے؟‘ 
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ’حکومت سبسڈی ختم نہ کرکے وقتی طور عوامی تنقید سے بچ سکتی ہے، لیکن جب آئی ایم ایف پروگرام متاثر ہوگا اور باہر سے پیسہ آنا بند ہوگا تو ایک سے ڈیڑھ مہینے میں ملکی معیشت اور مہنگائی کی وجہ سے وہی حشر ہوگا جو اب قیمتیں بڑھانے سے ہو گا کیونکہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہوتی رہے گی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کے پاس اس وقت دو آپشنز ہیں کہ وہ مرحلہ وار سبسڈی ختم کرے اور اس دوران آئی ایم ایف سے بات چیت جاری رکھے اور باہر سے پیسہ آنا شروع ہو جائے گا جو سلسلہ ابھی رکا ہوا ہے اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں افراط زر کے لیے تیار رہے۔ اس سے بچنا اس وقت کسی صورت ممکن نہیں ہے۔‘ 
ایک اور معاشی ماہر داکٹر ساجد امین نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’سابق حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کو منجمند کرکے معاشی اعتبار سے غلط، غیرمنطقی اور سیاسی فیصلہ کیا تھا۔ ان قیمتوں میں ردوبدل سے یقیناً مہنگائی ہوگی۔ تاہم موجودہ حکومت کے پاس اس کے مکمل اثرات سے بچنے کا آپشن موجود ہے۔ حکومت ایک کام تو یہ کر سکتی ہے کہ اس کو مرحلہ وار بڑھایا جائے۔ پہلے مرحلے میں صرف اتنا اضافہ کیا جائے جو سابق حکومت نے اصل قیمت میں سے 10 روپے کم کیے تھے اور اگلے دو ماہ میں رفتہ رفتہ اصل قیمت بحال کی جائے۔‘   
ڈاکٹر ساجد امین نے تجویز دی کہ حکومت عوامی تنقید سے بچنے اور اپنا عوامی تشخص بہتر بنانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی ٹارگٹڈ سبسڈی کا نظام وضع کرے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی ماہانہ 96 ارب روپے کی سبسڈی میں سے نصف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو دے دی جائے تو ان کی قوت خرید میں بہتر آ سکتی ہے۔ اس پر آئی ایم ایف یا کسی دوسرے عالمی ادارے کو اعتراض بھی نہیں ہوگا۔  ٹارگٹڈ سبسڈی ہمیشہ سے عوامی فائدے میں رہتی ہے۔

شیئر: