Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھلا کوئی ایسا بھی ہے جو مہنگائی سے پیار کرے؟

سیاستدانوں کو مہنگائی سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ فوٹو اے ایف پی
یوں تو مہنگائی کا نام سنتے ہی ہر ایک کو پریشانی لاحق ہو جاتی ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں مہنگائی سے پیار ہے، کیوں حیران ہو گئے؟ لیکن یہ حقیقت ہے کہ کچھ لوگوں کو واقعی مہنگائی سے پیار ہے۔
ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ مہنگائی سے سب سے زیادہ کن لوگوں کو پیار ہے۔ اس فہرست میں سب سے اوپر سیاست دان، پھر بیوروکریٹس اور پھر فقیر آتے ہیں۔ یہ تین طبقات ہیں جنہیں مہنگائی سے پیار ہے۔ سیاست دان دن رات اس کو یاد کرتے ہیں اور وہ طبقہ جو مہنگائی تلے پستا ہے اس کے سامنے مہنگائی کا ذکر کر کر کے ان کا خون پسینہ ایک کرتے ہیں۔
سیاستدانوں کو مہنگائی سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی کیونکہ وہ اس کے ذریعے اپنی آمدن بڑھاتے ہیں۔ صرف اسے روکنے کے طریقے بتا کر بیچاری عوام کو پاگل بناتے ہیں۔ عوام بھی سادہ ہوتی ہے وہ پھر بھی ان لوگوں سے پیار کرتی اور انہیں اقتدار میں لاتی ہے اور یہ سیاستدان عوام کو ہر وقت پاگل بنانے اور ان کو استعمال کرنے کے فارمولے پر کاربند رہتے ہیں۔ مہنگائی کا تعلق ان کے گھروں سے دور دور تک نہیں ہوتا کیونکہ ان کے گھروں میں ہر چیز کی فراوانی ہوتی ہے۔
دوسرا طبقہ جو سیاست دانوں کو مہنگائی سے پیار کرنے کے فارمولے بتاتا ہے وہ بیوروکریٹس ہیں، یہ وہ پڑھا لکھا طبقہ ہوتا ہے جو اصل میں ہر وقت اقتدار کی مسند پر موجود رہتا ہے۔ ان کا کام سیاستدانوں کو صرف یہ بتانا ہوتا ہے کہ کہاں کہاں خلا باقی ہے اور وہاں عوام پر مزید بوجھ کیسے ڈالا جا سکتا ہے۔ یہ لوگ بھی طاقت کے مزے لیتے ہیں، ان کا طریقہ اس لیے مختلف ہوتا ہے کہ یہ پس پردہ رہتے ہیں، آپ نے ان کو قید و بند کی صعوبتوں سے بھی اکثر محفوظ دیکھا ہو گا۔ مہنگائی اصل میں ان کے گھر کی لونڈی ہوتی ہے جو ہوتی تو قید میں ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ ان کے ارد گرد اس کا حصار ہے۔ اس طبقے کو مہنگائی سے بچنے کے بہت طریقے آتے ہیں کیونکہ یہ اکثر کفایت شعاری جیسی مہنگائی کی دشمن کو بھی اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں۔
تیسرا طبقہ فقیر ہوتے ہیں جن کو مہنگائی سے پیار ہوتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مہنگائی ہوتے ہی اپنے مانگنے کے طریقے کو تبدیل کر لیتے ہیں اور سیاستدانوں کی طرح بس چپ کر کے کسی کے بھی پاس آ کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور بہت معصوم سا منہ بنا لیتے ہیں جس سے اگلا بندہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ بہت ضرورت مند آدمی ہے، تبھی تو دل کھول کر ان کی مدد کرتا ہے۔ مہنگائی کا اثر ان پر اس لیے نہیں پڑتا کیونکہ وہ اپنی آمدن کی رفتار مہنگائی کی رفتار کے برابر کر لیتے ہیں۔ ان لوگوں کا طریقہ کار سیاستدانوں کے طبقے سے مماثلت رکھتا ہے۔
نوٹ: یہ تحریر ان سیاست دانوں ، بیوروکریٹس اور فقیروں کے لیے نہیں ہے جو عوام کے ساتھ لگاؤ رکھتے ہیں اور معاشرے میں پائے جانے والے مہنگائی کے کینسر کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔

شیئر: