ٹوئٹر کو سوشل میڈیا کا ایسا پلیٹ فارم شمار کیا جاتا ہے جہاں ایکٹوازم کا رنگ ہر موسم میں غالب رہتا ہے، اس کے باوجود مائکروبلاگنگ پلیٹ فارمز سنجیدہ موضوعات کے بجائے ہلکے پھلکے موضوعات میں زیادہ دلچسپی لیتا ہے۔
البتہ پاکستان میں منگل کی شام کو ٹوئٹر کی ٹرینڈز لسٹ اس وقت نسبتا جدا منظر پیش کر رہی تھی جب سرفہرست ٹرینڈ ’سپریم کورٹ‘ ایک آئینی معاملے کی تشریح سے متعلق تھا۔
مزید پڑھیں
-
’ایک عظیم اداکار اور دوسرا عدنان صدیقی‘، لندن ملاقات پر تبصرےNode ID: 669246
-
پاکستان میں سونے کی قیمت نئی بلند ترین سطح پرNode ID: 669346
یہ وہ لمحہ تھا کہ جب پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کی جانب آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنایا گیا۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے میں کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے 3-2 سے رائے دی۔
عدالت عظمی کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔ منحرف ارکان کی تاحیات نا اہلی کے لیے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، انحراف کی نااہلی کی مدت کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔
پاکستانی میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی ابتدائی تفصیل سامنے آنے کے بعد کہیں سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو مبارکباد دی گئی، قانونی ماہرین میں سے کچھ نے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تو کئی افراد مٹھائیاں بانٹتے ہوئے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔
حق اور سچ کی فتح پر عوام میں خوشی کی لہر نظر آرہی ہے۔ انحراف جمہوریت کو کمزور کرتا ہے اور 63Aکی روح ہے کہ انحراف کو روکا جائے۔اگر یہ فیصلہ پہلے آجاتا تو اتحادی کبھی ساتھ نہ چھوڑتے لیکن اللہ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے اچھا ہوا بلیک میلنگ سے چھٹکارا مل گیا۔#امپورٹڈ__حکومت__نامنظور pic.twitter.com/asAkHYXkcP
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) May 17, 2022
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے فیصلے پر اپنے حامیوں کو مٹھائی کھلائی تو اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر بھی کی۔
خاتون ٹیلی ویژن میزبان نادیہ مرزا نے فیصلے کے تناظر میں سوال کرتے ہوئے لکھا کہ ’مطلب منحرف اراکین کا ووٹ لے کر وزیراعلی بننے والے حمزہ شہباز اب وزیراعلی نہیں رہے؟‘

تحریک انصاف رہنما اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں ’پاکستانی عوام کو مبارک باد‘ دیتے ہوئے ’لوٹے فارغ‘ ہونے کی اطلاع دی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب حکومت کا جواز ختم، وفاقی حکومت فوری طور پر استعفیٰ دے۔

ٹیلی ویژن میزبان ناصر بیگ چغتائی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک پہلو کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کی خواہش ناتمام۔ صدر کے ریفرنس کا چوتھا سوال صدر کو واپس۔‘

خاتون لکھاری عفت حسن رضوی نے اپنے تبصرے میں معاملے کو ’ملک کا خسارہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ فیصلے کے بعد گذشتہ چار ماہ کی پاکستانی سیاست کو دوبارہ دیکھیے، لوٹوں کے بازار کو دیکھیے، سندھ ہاؤس میں منحرفین کےاکٹھ کو دیکھیے، منحرف ارکان کی بارگین کو دیکھیے، سیاسی جماعتوں کا کیا ہے باریاں لے کر پھر آجائیں گی۔‘

سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک آئینی معاملے پر اور سیاست کے نسبتا سنجیدہ پہلو سے متعلق تھا لیکن سوشل میڈیا پر آتے ہی اس پر معمول کے مطابق ہلکے پھلکے انداز کے تبصروں کا سلسلہ زیادہ دیر رکا نہیں رہ سکا۔
دو دہائیوں بعد پاکستان کے دورے پر آنے والی آسٹریلوی ٹیم کے میچز ملک کے سیاسی حالات کے پیش نظر مارچ کے مہینے میں راولپنڈی سے لاہور منتقل کر دیے گئے تھے۔ اس پس منظر کو موضوع بناتے ہوئے ماریہ راجپوت نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’وزیراعلی پنجاب تو گئے۔ بس ویسٹ انڈیز سیریز اب راولپندی میں ہی رہنے دو۔‘












