Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے مسافر جہاز کو جان بوجھ کر گرایا گیا: امریکی اخبار

رواں برس 21 مارچ کو تباہ ہونے والے چائنا ایسڑن ایئرلائنز کے جہاز کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ محض حادثہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا اقدام تھا۔
اس حادثے میں جہاز پر سوار 132 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی اہلکاروں کی جانب سے جہاز کے ملبے سے ملنے والے ’بلیک باکس ریکارڈز کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کاک پٹ سے بوئنگ 737-800 کو تباہ کن ڈائیو لینے پر مجبور کیا گیا۔‘
وال سٹریٹ جرنل نے ذرائع کا نام لیے بغیر رپورٹ کیا ہے کہ ’جہاز نے وہی کیا جس کے لیے اسے کسی نے کاک پٹ سے کمانڈ دی تھی۔‘
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کا جہاز مناسب رفتار اور بلندی پر ہمواری سے پرواز کر رہا تھا کہ اچانک ایک منٹ میں وہ 20 ہزار فٹ نیچے آ گیا اور گوانگ ژی صوبے کے شہر ووچُو کے نواحی پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔
اس حادثے کی بنیادی تحقیقات تو چینی اہلکاروں نے کیں لیکن جہاز امریکی ساختہ ہونے کی وجہ سے امریکی حکام کو بھی اس عمل میں شامل کیا گیا۔
خیال رہے کہ بوئنگ 737 میکس ماڈل کے ڈیزائن میں کچھ نقائص کی وجہ سے 2018 اور 2019 میں دو بڑے حادثے ہو چکے ہیں جس کے بعد انہیں گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔ تاہم بوئنگ 737-800 ماڈل پوری دنیا میں آج بھی کامیابی سے سروسز فراہم کر رہا ہے۔

جہاز امریکی ساختہ ہونے کی وجہ سے امریکی حکام کو بھی تحقیقات میں شامل کیا گیا (فائل فوٹو: روئٹرز)

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق چینی حکام نے امریکی ہم منصبوں کو اس بارے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ آیا 21 مارچ کو گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں مکینیکل یا فلائٹ کنٹرول سے متعلق کوئی خرابی تھی۔
اس حادثے کے بعد چائنا ایسٹرن ایئرلائنز نے کہا تھا کہ پائلٹ اور اس کا ساتھی دونوں اس وقت تندرست تھے اور ان کے مالی یا فیملی مسائل کا شکار ہونے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
اس جہاز کے تباہ ہونے کے فوری بعد چین کے حکام نے کہا تھا کہ جہاز سے کوئی ایمرجنسی کوڈ نہیں بھیجا گیا جس کا مطلب ہے کہ کاٹ پٹ میں کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔
 

شیئر: