Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں کسی بھی کنفیوشس سینٹر کو بند نہیں کیا گیا ہے: چینی سفارت خانہ

کنفیوشس سینٹر پر خود کش حملے میں تین چینی ٹیچرز سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: چینی سفارت خانہ)
پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان میں قائم  کسی بھی کنفیوشس سینٹر کو بند نہیں کیا گیا ہے اور ایسے تمام سینٹرز کھلے ہوئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چینی سفارت خانے کی جانب سے وضاحت کراچی یونیورسٹی میں قائم کنفیوشس سینٹر پر حملے کے بعد ایسے سینٹرز کی بندش کی خبروں کے بعد سامنے آئی ہے۔
خیال رہے کنفیوشس سینٹر پر خود کش حملے میں تین چینی ٹیچرز سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ ہفتے کراچی یونیورسٹی نے ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ ہلاک ہونے والے چینی ٹیچرز کی لاشوں کے ساتھ 12 دیگر ٹیچرز بھی پاکستان سے واپس چلے گئے۔
یونیورسٹی نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا تھا کہ آیا سینٹر کے ٹیچرز واپس آئیں گے یا نہیں تاہم یہ کہا گیا تھا کہ سینٹر کو بند کر دیا گیا ہے۔
تاہم چینی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق ملک میں قائم تمام کنفیوشس سینٹرز اور کنفیوشس کلاس رومز میں تدریسی سرگرمیاں آن لائن اور آف لائن طریقے سے چیننی پارٹنر یونیورسٹیاں اور پاکستانی اور چینی ٹیچرز جاری رکھیں گے۔
ترجمان نے تصدیق کی کہ کچھ اساتذہ پاکستان میں متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت کے بعد گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے چین واپس گئے ہیں اور مناسب وقت پر وہ واپس آئیں گے۔
ان کے مطابق چین پاکستانی طالب علموں کی چینی زبان سیکھنے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید اساتذہ کی فراہمی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بی ایل اے کے مطابق ان کے ایک خود کش بمبار خاتون نے مذکورہ حملہ کیا تھا۔
بلوچستان میں چینی شہریوں پر کئی حملے ہوچکے ہیں جہاں چین نے سی پیک کے منصوبوں پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔

شیئر: