Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر شیریں مزاری کو کس کیس کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا؟

ڈاکٹر شیریں مزاری کو سنیچر کے روز اسلام آباد سے ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حراست میں لیا گیا (فوٹو: سکرین گریب)
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کو سنیچر کے روز اسلام آباد سے ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حراست میں لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن لاہور ونگ کے مقدمے پر گرفتار کیا گیا۔  
اردو نیوز کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر شیریں مزاری پر 40 ہزار کنال سے زائد اراضی غیر قانونی طور پر کمپنی کو منتقل کرنے کا الزام ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری اور ان کے خاندان پر یہ مقدمہ 1975 سے چلا آرہا ہے۔ 
مارچ 2022 میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے ایک درخواست پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔ 12 اپریل کو شیریں مزاری اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 
ڈیرہ غازی خان میں شیریں مزاری کے خلاف اینٹی کرپشن میں جعل سازی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا اور یہ مقدمہ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی مدعیت میں درج ہوا۔
مقدمے کے متن کے مطابق شیریں مزاری اور دیگر نے موضع کچھ میانوالی نمبر 2 کی جمع بندی غائب کی۔  
دستاویزات کے مطابق ڈپٹی کمشنر راجن پور نے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راجن پور کی حیثیت سے اینٹی کرپشن پنجاب کو 9 اپریل کو ایک ریفرنس بھجوایا۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ موضع کچھ میانوالی جمع بندی کا اصل ریکارڈ خورد برد کیا گیا جس میں ذمہ داروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی سفارش کی گئی۔
ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب رائے منظور ناصر نے 11 اپریل کو ڈی سی راجن پور کی سفارشات کو تسلیم کرلیا۔ 

ڈیرہ غازی خان میں شیریں مزاری کے خلاف اینٹی کرپشن میں جعل سازی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا (فائل فوٹو: اے پی پی)

دورانِ تفتیش یہ پایا گیا کہ شیریں مزاری نے محکمہ مال کی ملی بھگت کے ساتھ فراڈ کرتے ہوئے 800 کنال زمین بوگس کمپنی کے نام منتقل کی، تاہم ریکارڈ سے یہ ثابت ہوا کہ خریدنے اور فروخت کرنے والے کے انگوٹھے اور دستخط موجود نہیں ہیں۔ 
دستاویزات کے مطابق معلوم ہوا کہ شیریں مزاری نے 1386 کنال اراضی صوبائی لینڈ کمیشن کے حوالے کی تھی جبکہ ریکارڈ کے مطابق شیریں مزاری پر الزام ہے کہ ان کی جانب سے ٹیمپرنگ کی گئی۔ 

شیئر: