Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت انارکی چاہتی ہے، شیریں مزاری کے معاملے پر احتجاج کریں گے: عمران خان

سنیچر کی سہ پہر پاکستان میں موسم معمول سے زیادہ گرم ہونے کی وجہ سے ویک اینڈ کی مصروفیات نسبتا سست دکھائی دے رہی تھیں، اس کا اثر روزمرہ زندگی کے ساتھ میڈیا سکرینز پر بھی واضح تھا۔
ایسے میں اچانک ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا سکرینوں پر ایک جملہ دکھائی دینا شروع ہوا جس میں ذرائع نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کی اطلاع دی۔
چند لمحے مزید گزرے تو اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ سابق وفاقی وزیر کو دہائیوں پرانے ایک معاملے پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں درج ایک مقدمہ کی بنیاد پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان حاضر مزاری ایڈووکیٹ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ان کی والدہ کو مرد اہلکاروں نے پیٹا اور ساتھ لے گئے ہیں۔‘
مزید کچھ دیر بعد ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں شیریں مزاری کو اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کے سامنے اپنی گاڑی میں موجود بیٹھے دکھایا گیا۔ ویڈیو میں خواتین پولیس اہلکار انہیں ساتھ لے جانے کی کوشش کرتی واضح ہیں جب کہ پی ٹی آئی رہنما ان کے ساتھ جانے سے انکار کر رہی ہیں۔
اسی ویڈیو میں سابق وفاقی وزیر یہ کہتی بھی سنائی دیتی ہیں کہ انہیں اپنی بیٹی سے بات کرنے دی جائے۔
ابتدائی اطلاع کے تقریبا ڈیڑھ گھنٹے بعد پی ٹی آئی سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام جاری کرتے ہوئے گرفتاری کو ’حکومت کا فاشزم‘ اور ’غلط اندازہ‘ قرار دیا۔

اپنی ٹویٹس میں سابق وزیراعظم نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ ’حکومت ملک کو انارکی کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ معیشت کی تباہی ناکافی جان کر اب وہ انتخابات کا التوا چاہتے ہیں۔‘
پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفے نواز کھوکھر نے معاملے پر اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’شیریں مزاری کی گرفتاری سیاسی مخالفت کی بدترین قسم ہے۔ جو لوگ ماضی میں خود اس صورتحال سے گزر چکے اور اسے غلط کہتے رہے ہیں وہ اس کا حصہ کیوں بن رہے یا نظرانداز کیوں کر رہے ہیں؟‘

سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شیریں مزاری کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
ٹیلی ویژن میزبان نزیر لغاری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’شیریں مزاری کی گرفتاری کے دوران ان پر ہونے والا تشدد شرمناک ہے۔‘

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب میں گرفتاری پر تبصرے میں کہا کہ مجھے اس گرفتاری پر کوئی خوشی نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ 800 کنال اراضی کی منتقلی کا کوئی معاملہ ہے جس کی تفصیل میرے علم میں نہیں ہے تاہم اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایسا کیا ہے تو کوئی وجہ ہو گی۔‘
اپنی گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے بھی بغیر کسی مقدمے کے گرفتار کیا گیا اور مجھے کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا۔
شیریں مزاری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس نے بھی معاملے کی وضاحت کی۔

اسلام آباد پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا گیا کہ ’ڈاکٹر شیریں مزاری کو قانون کے مطابق خواتین پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا ہے۔‘

شیئر: