Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے جنگلات میں آگ: ایران سے آگ بجھانے والا طیارہ روانہ

آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ایف سی ونگ اور دو آرمی ہیلی کاپٹرز آگ بجھانے اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)
وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بلوچستان میں لگی آگ سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ضلع شیرانی و موسیٰ خیل کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات سے متعلق ویڈیو لنک کے ذریعے اعلی سطحی اجلاس سنیچر کو منعقد ہوا۔
 اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع، کورکمانڈر بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ آرمی، رینجرز، ایف سی، انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور لیویز کی جنگی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ 
وفاقی حکومت کی درخواست پر ایران سے آگ بجھانے والا مخصوص طیارہ ضلع شیرانی روانہ کر دیا گیا ہے۔
آگ پر قابو پانے اور امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو ضروری اقدامات کو یقینی بنائے گی۔

’فوج امدادی کاررائیوں میں شریک‘

افواج پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے علاقے شیرگلی، ضلع شیرانی کے قریب چلغوزے کے جنگل میں 18 مئی کو لگنے والی آگ ابھی تک نہیں بجھی۔ 
سنیچر کو ایک بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں اور آگ بجھانے کی کارروائی میں شریک ہے۔
اس سلسلے میں فوج اور ایف سی بلوچستان کی جانب سے بھرپور تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ 
’آگ زیادہ تر 10 ہزار فٹ سے بلند پہاڑی چوٹیوں پر لگی جو کہ آبادی والے علاقے سے دور ہے تاہم گرم موسم اور راستے تک مشکل رسائی کی وجہ سے پھیلتی جا رہی ہے۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے مقام سے قریب ترین گاؤں تقریباً 8 سے 10 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔

ضلع شیرانی کی پہاڑیوں میں لگنے والی آگ نے ضلع ڈیرہ اسماعیل کے قبائلی سب ڈویژن درازندہ کی پہاڑیوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

تاہم، الگ تھلگ گھروں میں مقیم 10 خاندانوں کو ایف سی بلوچستان کی جانب سے مانی خاوا میں قائم میڈیکل ریلیف کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور لیویز کے ساتھ ایک ایف سی ونگ اور دو آرمی ہیلی کاپٹرز آگ بجھانے اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
’ایک ہیلی کاپٹر پانی آگ پر پانی پھینکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ دوسرا فائر بال اور آگ بجھانے والے کیمیکلز کو آگ پر گرانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے ایف سی بلوچستان کے ذریعے 400 فائر بالز، 200 فائر سوٹ، کمبل، خیمے، چٹائیاں اور آگ بجھانے کا سامان فراہم کیا گیا ہے۔ فوج نے لاہور سے ژوب امدادی سامان بھی پہنچا دیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں درازندہ کے پہاڑ آگ کی لپیٹ میں

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع شیرانی کی پہاڑیوں میں لگنے والی آگ نے ضلع ڈیرہ اسماعیل کے قبائلی سب ڈویژن درازندہ کی پہاڑیوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایات پر علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ 
آگ بجھانے والا عملہ تمام مشینری اور آلات کے ساتھ آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے، تاہم تیز ہواوں کی وجہ سے عملے کو آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

شیئر: