Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ کمپیوٹر یا سمارٹ فون کے ذریعے مردم شماری میں اندراج کرائیں‘

مردم شماری میں حصہ لینا معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے (فوٹو عرب نیوز)
آن لائن سوالنامے کے اجرا کے بعد سعودی شہری اور رہائشی اپنے کمپیوٹر یا سمارٹ فون کے ذریعے مملکت میں 2022 کی مردم شماری میں حصہ لے سکیں گے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے سرکاری ترجمان محمد بن سعد الدخینی نے کہا کہ الیکٹرانک آپشن کو ’راستے کو ہموار کرنے‘ اور لوگوں کے لیے 10 سے 25 مئی تک ہونے والے سروے کا جواب دینا آسان بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
محمد سعد الدخینی نے کہا کہ مردم شماری میں شرکت لازمی ہے۔ اس کے کام میں خلل ڈالنے یا مطلوبہ معلومات دینے میں ناکام رہنے والوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے ترجمان نے کہا کہ مردم شماری میں حصہ لینا ایک ’قومی فرض اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ 2022 کا سروے تعلیم اور صحت سمیت عوامی خدمات کی ترقی کے لیے قابل اعتماد ڈیٹا فراہم کرکے بہتر مستقبل کی تیاری میں مدد کرے گا۔
مملکت کی پانچویں قومی مردم شماری مملکت کی آبادی بشمول عمر، قومیتوں اور علاقوں میں آمدنی کی تقسیم اور دیہی علاقوں کے مقابلے شہروں میں رہنے والے لوگوں کی صحت کی حالت کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرے گی۔
مردم شماری کے سوالنامے میں مدد فراہم کرنے کے لیے مملکت کے 29 شاپنگ سینٹرز پر کیوسک فراہم کیے جائیں گے۔ 30 ہزار سے زیادہ فیلڈ سٹاف لوگوں کے گھروں کا دورہ کرنے اور مطلوبہ معلومات اکٹھا کرنے کے لیے سٹینڈ بائی پر ہے۔
مردم شماری کے شرکا فارم کو مکمل کر سکتے ہیں اور اپنے سوالات کے جوابات یونیفائیڈ ٹول فری نمبر920020081  کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا چینلز پر اتھارٹی کے اکاؤنٹس کے ذریعے بھی دے سکتے ہیں۔
سعودی مردم شماری ہر 10 سال بعد سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے ذریعے کی جاتی ہے جس میں 2022 کا سروے ملک کے وژن 2030 کی ترقی اور تنوع کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
25 سے زائد سرکاری ادارے بشمول وزارت داخلہ، صحت، تعلیم اور سعودی اتھارٹی برائے ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس مردم شماری کے آپریشن میں شامل ہیں۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق 2020 کے وسط میں سعودی آبادی 35 ملین سے زیادہ ہے۔ گزشتہ مردم شماری کا عمل 1974، 1992، 2004 اور 2010 میں ہوا تھا۔
تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی آبادی بڑھ کر 37 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے، مکہ کے علاقے میں تقریباً 7 ملین افراد ہیں جو ملک کے 13 انتظامی علاقوں میں سب سے زیادہ آبادی والا ہے۔

 

شیئر: