Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی حکومت مراسلہ بھیجنے والے ڈونلڈ لُو کو برطرف کرے، عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خفیہ مراسلہ بھیجنے والے امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو کو برطرف کیا جائے۔
پیر کو امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مذکورہ سفارتکار نے بہت رعونت سے بات کی اور اس بد اخلاقی اور رغونت پر اس کو برطرف کرنا چاہیے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’انڈر سیکٹری آف سٹیٹ نے ہمارے سفیر کو بتایا کہ جب تک آپ اپنے وزیراعظم کو عدم اعتماد کے ذریعے نہیں نکالیں گے تو پاکستان کو اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ پھر انہوں نے کہا کہ اگر عدم اعتماد کے ذریعے نکالیں گے تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا۔‘
’اندازہ کر لیں کہ 22 کروڑ آبادی کے ملک کے سفیر کو کہا جا رہا ہے کہ آپ اپنے وزیراعظم سے عدم اعتماد کے ذریعے جان چھڑالیں۔ ‘
عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس ایشو پر امریکی صدر یا سیکریٹری خارجہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے اس معاملے کو کابینہ میں رکھا اس کے بعد اس کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں پیش کیا جس کے بعد پاکستان میں امریکی سفیر کو بلاکر اور واشنگٹن میں بھی ڈیمارش کیا گیا۔‘
جب سابق وزیر اعظم عمران خان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے نئے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں اور آپ کو پتہ ہے کہ ان تعلقات میں تناؤ تھا۔ کیا آپ نہیں سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی خاطر دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات ہونے چائییں؟
’دیکھیں میرے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہترین تعلقات تھے۔ جب بائیڈن انتظامیہ آئی تو کچھ وجوہات کی بنا پر جو کہ میں ابھی تک نہیں جانتا، انہوں نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا اور امریکہ کا پاکستان میں سفیر نہیں تھا۔ لیکن میری بطور منتخب وزیراعظم پہلی ذمہ داری اپنے 22 کروڑ عوام کی تھی۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’روس نے ہمیں 30 فیصد ڈسکاؤنٹ پر تیل اور گندم کی پیش کش کی۔ انڈیا نے بھی امریکہ کا سٹریٹیجک شراکت دار ہونے کے باجود وہی کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی وجہ سے اسے میرے خلاف لیا گیا۔ ایسے جیسے میں امریکیوں یا امریکہ کے خلاف ہوں۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ وہ واقعی سمجھتے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے کے پیچھے امریکی سازش تھی؟

عمران خان نے کہا کہ ’امریکی ایمبیسی ہمارے ان بیک بینچرز کے ساتھ ملاقاتوں میں کیوں دلچسپی لے رہی تھی؟‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ڈونلڈ لو کے ساتھ ہمارے سفیر کی ملاقات سے پہلے امریکی ایمبیسی میرے ایسے ممبران پارلیمنٹ کو کال کر رہی تھی جو کسی وجہ سے خوش نہیں تھے۔‘
’ان کی امریکی ایمبیسی میں ملاقاتیں ہو رہی تھیں۔ یہ ملاقاتیں کیوں ہو رہی تھیں؟ اس کے بعد سب سے پہلے ان لوگوں نے انحراف کیا اور پھر انہوں نے ہمارے دیگر ممبران کو خریدنے کے لیے لاکھوں ڈالر کی آفر کی۔ جو بعد میں منحرف ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکی ایمبیسی ہمارے ان بیک بینچرز کے ساتھ ملاقاتوں میں کیوں دلچسپی لے رہی تھی؟‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں موجودہ حکومت امریکہ نے کھڑی کی ہے تو عمران خان نے کہا کہ ’ہم انہیں امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں اور سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ وہ مجرموں کا ایک گروہ ہے جنہوں نے 30 سال اس ملک کو لُوٹا ہے۔ ساٹھ فیصد کابینہ ضمانت پر ہے۔‘
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ جب اس وقت روس کے دورے پر گئے جن یوکرین پر حملہ ہوا۔ اس سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔
انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ دورہ بہت عرصہ پہلے پلان ہوا تھا۔ اس میں سب شامل تھے۔ فوج روس سے ہارڈ ویئر لینا چاہتی تھی۔ ہم تیل لینا چاہتے تھے۔ میری حکومت آنے سے چھ برس پہلے گیس پائپ لائن پر بات ہو رہی تھی۔ مجھے کیا پتا تھا کہ جس دن میں ماسکو پہنچوں گا اس دن صدر پوتن یوکرین میں جانے کا فیصلہ کر لیں گے۔‘

شیئر: