کراچی پریس کلب کے باہر منگل کو لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والی دو خواتین سمیت چار افراد کو پولیس نے حراست میں لینے کے کچھ دیر بعد رہا کر دیا ہے۔
منگل کو پریس کلب کے باہر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر کارروائی کی گئی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’ہم لاپتا ہونے والے پیاروں کے لیے احتجاج کرنے پریس کلب آئے ہیں۔ برسوں سے ہمارے پیارے لاپتا ہیں۔ وہ کس حال میں ہیں ہم نہیں جانتے۔‘
مزید پڑھیں
-
’ہر شام دروازے پر بیٹھ کر بیٹے کا انتظار کرتی ہوں‘Node ID: 572371
-
’لاپتا افراد کی ذمہ داری ملک کے چیف ایگزیکٹو پر‘Node ID: 623286
-
پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، پنجاب میں دفعہ 144 نافذNode ID: 671301
19 سالہ مہازیب بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں پولیس نے احتجاج کرنے سے روکا ہے اور خواتین سمیت مردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہمارا احتجاج پُرامن ہے۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے گرفتار ساتھیوں کو رہا کیا جائے اور ہمارے پیاروں کی بازیابی کے لیے عملی طور پر اقدامات کیے جائیں۔‘
اردو نیوز نے جب پولیس حکام سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ دیر میں حراست میں لیے افراد کو چھوڑ دیا جائے گا۔‘
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پُرامن طریقے سے احتجاج کرنے والی خواتین اور بچے ریاست کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔‘
Women and children peacefully protesting for the recovery of the disappeared pose no threat to the state and should be protected rather than harassed by law enforcement. They have an inalienable right to peaceful protest, and it is imperative to protect that right.
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) May 24, 2022