Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے مظاہرین رہا

کراچی پریس کلب کے باہر منگل کو لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والی دو خواتین سمیت چار افراد کو پولیس نے حراست میں لینے کے کچھ دیر بعد رہا کر دیا ہے۔
منگل کو پریس کلب کے باہر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر کارروائی کی گئی۔ 
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’ہم لاپتا ہونے والے پیاروں کے لیے احتجاج کرنے پریس کلب آئے ہیں۔ برسوں سے ہمارے پیارے لاپتا ہیں۔ وہ کس حال میں ہیں ہم نہیں جانتے۔‘
19 سالہ مہازیب بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں پولیس نے احتجاج کرنے سے روکا ہے اور خواتین سمیت مردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہمارا احتجاج پُرامن ہے۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے گرفتار ساتھیوں کو رہا کیا جائے اور ہمارے پیاروں کی بازیابی کے لیے عملی طور پر اقدامات کیے جائیں۔‘

مظاہرین کا کہنا ہے کہ  ہمارا احتجاج پُرامن ہے۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

اردو نیوز نے جب پولیس حکام سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ دیر میں حراست میں لیے افراد کو چھوڑ دیا جائے گا۔‘
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پُرامن طریقے سے احتجاج کرنے والی خواتین اور بچے ریاست کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔‘
منگل کو اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’احتجاج کرنے والے خواتین اور بچوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ہراساں کرنے کے بجائے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ ان کے پاس پُرامن احتجاج کا حق ہے۔‘
واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ ہے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر میں کسی بھی ریلیاں نکالنے، اجتماع یا مظاہرے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ خلاف ورزی پر کارروائی کرسکے گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ ریاست مخالف عناصر صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں لہٰذا صوبے بھر میں پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہوگی۔

شیئر: