Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپین سے آئی دو بہنوں کا قتل: ’نکاح کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا تھا‘

سپین کی شہریت رکھنے والی بہنوں کو جمعے کے روز ان کے چچا، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے قتل کردیا تھا (فائل فوٹو: گجرات پولیس)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں سپین سے آئی دو بہنوں عروج عباس اور انیسہ عباس کے قتل کے بعد ان کے والد غلام عباس سے سپین کی پولیس نے تفتیش کی ہے۔
تفتیش کے دوران غلام عباس نے بتایا کہ نکاح کے وقت بچیوں پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا تھا تاہم لڑکیوں کا بعد میں کہنا تھا کہ وہ شادی کے وقت اس بات کا اندازہ لگانے میں ناکام رہیں کہ انھوں نے اپنی زندگی کے ساتھ کیا کر لیا ہے۔ 
گجرات کے علاقے تھانہ گلیانہ کے گاؤں نوتھیہ کی سپین کی شہریت رکھنے والی بہنوں کو جمعے کے روز ان کے چچا، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے اس وجہ سے قتل کر دیا تھا کہ انھوں نے اپنے چچا زاد اور پھوپھی زاد سے ایک سال قبل ہونے والے نکاح کے بعد رخصتی سے انکار کیا تھا۔  
گجرات پولیس نے چچا اور بھائی سمیت سات ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلے میں سپین کی پولیس نے 21 سالہ عروج عباس اور 24 سالہ انیسہ عباس کے والد غلام عباس کو بھی حراست میں لے رکھا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔  
سپین کی پولیس کی تفتیش سے متعلق تحریری استفسار کے جواب میں گجرات پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ شادی توڑنے کو بنیاد بنا کر رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی لڑکیوں کے والد کے مطابق ’جس دن میری بیٹیاں پاکستان پہنچیں اسی دن ان کو قتل کر دیا گیا۔‘  
52 سالہ غلام عباس پولیس کو اپنے سپین آنے کی درست تاریخ اور سال نہ بتا سکے اور انھوں نے کہا کہ وہ سپین آ کر کیٹالونیا ضلع میں مقیم ہوئے اور کام شروع کیا۔

گجرات پولیس نے قتل کے ماسٹرمائنڈ سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے (فائل فوٹو: پنجاب پولیس ٹوئٹر)

بعد ازاں انھوں نے اپنی بیوی اور چھ بچوں کو بھی سپین بلا لیا جن میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل تھیں۔ ایک بیٹے کا کچھ عرصہ قبل ہی انتقال ہو گیا تھا۔ ان سب کے پاس سپین کا پاسپورٹ اور شہریت ہے۔  
مقتولہ لڑکیوں کے والد نے سپین کی پولیس کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل بیٹیوں کا نکاح خاندان کی رضامندی سے ہوا، اس وقت انھوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
’بعد ازاں ان کے شوہروں کو سپین بلانے کے لیے ضروری کاغذی کارروائی شروع کی اور اس سلسلے میں اپنی دونوں بیٹیوں، والدہ اور تین بیٹوں کو پاکستان بھیجا۔‘
انھوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بیٹیوں نے اپنے شوہروں کو سپین بلانے کے لیے پروسیس شروع کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ نکاح کے وقت وہ یہ فیصلہ کرنے سے قاصر رہیں کہ ان کے لیے یہ رشتے مناسب بھی ہوں گے یا نہیں۔

عروج عباس اور انیسہ عباس کے قتل کے بعد ان کے والد غلام عباس سے سپین کی پولیس نے تفتیش کی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

’اس وقت انھیں اندازہ نہیں تھا کہ انھوں نے اپنی زندگی کے ساتھ کیا کیا ہے۔ انھیں پاکستان اس لیے بھیجا کہ ہوسکتا ہے کہ صورت حال تبدیل ہوجائے لیکن ان سے کوئی بات چیت نہ ہوئی۔‘
غلام عباس نے مزید بتایا کہ ’صورت حال معلوم کرنے کے لیے لڑکیوں کی والدہ اور تین بھائیوں کو بھی پاکستان بھیجا جس کے بعد مجھے بیٹیوں کے قتل اور تینوں بیٹوں کی گرفتاری کی اطلاع ملی۔‘
سپین پولیس نے لڑکیوں کے والد سے مزید تفتیش کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہونے والی تفتیش سے آگاہی حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ 

شیئر: