Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فلائٹ لینی ہوگی اور ووٹ ڈالنے آنا ہوگا‘

حکومت کا کہنا ہے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق بہتر پلان لا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا جس کے تحت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے کی گئی ترامیم ختم کر دی گئی ہیں۔
ان ترامیم کو ایکٹ سے حذف کرنے کے فوری بعد پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں اور اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔
اس حوالے سے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’پی ٹی آئی نے 90 لاکھ سے زائد سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’آج اس چوروں اور ٹھگوں کے گروہ نے اسے ختم کردیا اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو ان کے حق سے محروم کردیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو بھی روک دیا ہے۔‘

پاکستانی لکھاری بینا شاہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں موجودہ حکومت کے سمندر پار پاکستانیوں سے ووٹ کا حق لینے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتی۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ کے پاس گرین پاسپورٹ ہے تو آپ کا ووٹ ہے۔‘

نامور اینکرپرسن کامران خان نے اتحادی حکومت کے ان اقدامات کو ’ظلم‘ قرار دیتے ہوئے کہا اس فیصلے کو سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق چھیننے کے مترادف قرار دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سید علی موسیٰ گیلانی نے اس معاملے پر حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’سمندر پار پاکستانیوں کے پاس ہمیشہ ووٹ ڈالنے کا حق موجود تھا۔ صرف انہیں ایک فلائٹ لینی ہوگی اور ووٹ ڈالنے آنا ہوگا۔‘

پی ٹی آئی کی حامی برطانیہ میں مقیم گلوکارہ عینی خالد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سمندر پار پاکستانی پاکستان کے بڑے اثاثوں میں سے ایک ہیں۔ ہماری اردو ٹوٹی پھوٹی ہوسکتی ہے لیکن ہم محب وطن ہیں۔‘

ماہر قانون عبدالمعیز جعفری نے اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور ہونا چاہیے لیکن اس وقت جب ان کی وفاداری صرف پاکستان کے ساتھ ہو۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’دہری شہریت رکھنے والوں کو یہ حق نہیں دیا جانا چاہیے۔‘

پاکستانی حکومت کا مؤقف

وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی خبر درست نہیں ہے۔‘
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق بہتر پلان لا رہے ہیں۔‘
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ترمیمی بل کے براہ راست ووٹنگ کے مقابلے میں نیا طریقہ کار لایا جائے گا جو بیرون ملک مقیم  پاکستانیوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
’ان کے  اپنے ممالک سے منتخب نمائندے ان ہی ملکوں میں بیرون ملک مقیم افراد کو جواب دہ ہوں گے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے زیادہ بہتر طریقے سے کام کرسکیں گے۔‘
 وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ہم تارکین وطن کی ووٹنگ کا بہتر طریقہ کار لانے کے لیے کام کر رہے ہیں، اور اس حوالے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔‘
حکومت کی جانب سے متعلقہ ممالک میں نئے حلقوں کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے، جس کے تحت قومی اسمبلی میں تارکین وطن کے لیے الگ نشستیں مختص کی جائیں گی۔‘
ساجد طوری کے مطابق اوورسیز پاکستانیز ان ممالک سے ہی اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے جو حکومت میں ان کی نمائندگی کرسکیں گے۔

شیئر: