Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک، جیولری اور گھڑیوں کے برانڈز کی نمائش

کریم العنزی نے ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک کا باضابطہ افتتاح کیا۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی دارالحکومت ریاض کے الفیصلیہ ہوٹل میں پرنس سلطان ہال ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک کے دوسرے ایڈیشن کی میزبانی کر رہا ہے جس میں زیورات کے شعبے کے چند معروف نام شامل ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق قیمتی دھاتوں اور قیمتی پتھروں کی قومی کمیٹی کے صدر کریم العنزی نے ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک کا باضابطہ افتتاح کیا۔
 مہمان خصوصی شہزادہ بندربن عبداللہ بن عبدالعزیز بن مساعد نے بھی اس تقریب کا دورہ کیا۔
ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک جو 28 مئی تک جاری رہے گا ایک کیوریٹڈ ایونٹ ہے جس میں بین الاقوامی گھڑیوں اور زیورات کے برانڈز کی نمائش کی گئی ہے۔ اس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایک اہم لگژری مارکیٹ کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے۔
ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک کے سی ای او عبدالرحمن الزیر نے کہا کہ سعودی عرب میں ایک ہی چھت کے نیچے برانڈز کی اتنی متنوع رینج کو اکٹھا کرنا ہمارے لیے خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہمیں دوسرے سالانہ ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک کا افتتاح کرنے پر فخر ہے اور ہم اپنے تمام شرکا کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘
عبدالرحمن الزیر نے کہا کہ ’ یہاں گھڑی اور زیورات جمع کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے لہذا برانڈز کو زیادہ  ذاتی سطح پر پرجوش افراد کے ساتھ رابطے کا موقع فراہم کرنا بہت پرجوش ہے۔‘
ریاض انٹرنیشنل لگژری ویک  میں ڈسپلے کیے جانے والے ٹائم پیسز میں کرسٹوف کلیریٹ کی محدود ایڈیشن العلا گھڑی شامل ہے جو خاص طور پر سعودی عرب کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کینسٹر سلور جو 1950 کی دہائی سے آزادی اور رفتار کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور ٹائم لیس کی نئی نیو ونٹیج گھڑی جو آج اور کل کے ڈیزائن کوڈز سے متاثر ہے۔
2020 کے اوائل میں دبئی میں قائم کی گئی مسک جیولری کے بانی اور سی ای او ماھر خانصاحب کے مطابق مسک نے بھی تقریب میں اپنے جواہرات کی نمائش کی جس میں روایتی اماراتی شکلوں کا ازسرنو تصور کرتے ہوئےعصری زیورات کی نمائش کی گئی۔

گھڑی اور زیورات جمع کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے(فوٹو عرب نیوز)

خانصاحب نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اپنے آن لائن سٹور کے ذریعے نمائش حاصل کرنے اور اپنی گلف کوآپریشن کونسل کی مارکیٹ سے پرجوش کلائنٹس کے بعد، ہم متحدہ عرب امارات سے باہر کی مارکیٹوں میں جانے کے لیے بے چین تھے، جہاں ہم اپنے کلائنٹس کو جسمانی موجودگی فراہم کر سکتے تھے۔ سعودی عرب ایسا کرنے والے ہمارے اولین بین الاقوامی مقامات میں سے ایک ہے۔‘
خانصاحب جن کے پاس زیورات کی ڈیزائننگ میں 15 سال کا تجربہ ہے نے کہا ’سعودی عرب کے کلائنٹس ہمارے کلیکشن کے جدید ورثے سے متاثر ڈیزائن کے لیے خاص طور پر پرجوش ہیں جو کہ ہر ٹکڑے کو مکمل کرنے والے قیمتی پتھروں کے ذریعے ان کے پسندیدہ رنگوں کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی کلائنٹس ان اشیا کے معیار کے لیے مسک کا انتخاب کرتے ہیں جو وہ خریدنا چاہتے ہیں اور سالوں تک اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔‘

شیئر: