Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف کا ریلیف پیکج، ’یہ تو احساس پروگرام میں بھی ہو رہا تھا‘

شہباز شریف کا خطاب تقریبا تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد نشر کیا گیا (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
انتظار مشکل ہونے کو ہر ایک مانتا تو ہے لیکن ایسا تجربہ جب بھی ہو یوں لگتا ہے گویا نئے سرے سے امتحان سے گزرے ہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب پاکستان میں ہوا۔ آٹھ بجے اور وقت آگے گزر گیا، آنکھیں سکرینز پر رہیں کہ کب معمول کی نشریات ختم ہو کر ’ریلیف پیکج‘ سامنے آئے گا۔ بہت دیر بعد بھی ایسا نہ ہو سکا تو کہا گیا کہ جن کا انتظار ہے وہ ’نو بجے کے قریب‘ آئیں گے۔
نو بھی بجے اور گزر گئے، انتظار ختم نہ ہوا تو کئی افراد نے پوچھا کہ ’دیکھیں کہیں گھڑی تو خراب نہیں ہو گئی۔‘ کسی نے مشورہ دیا کہ ’کوئی گھڑی کا سیل ہی بدل ڈالے۔‘
کچھ ٹائم لائنز پر تشویش نمایاں ہوئی تو حکومتی شخصیات کو مینشن کر کے سوال کیا گیا کہ ’کیا ہم کچھ اور توقع کریں؟‘

شاید کچھ اور مشورے بھی دیے جاتے کہ اتنے میں خبر آئی کہ اب ’وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب 10:55 پر ہو گا‘۔
پھر تلاوت اور قومی ترانے کے بعد خطاب شروع ہوا تو تیکھے جملوں، جذباتی انداز، شاعری اور مشکل تراکیب سے مزین رواں گفتگو کی شہرت رکھنے والے شہباز شریف ایک نئے روپ میں سامنے آئے۔
آج لہجے کی روانی معمول سے کم اور لفظوں و جملوں کا درمیانی فاصلہ قدرے زیادہ رہا تو کئی افراد اس کی نشاندہی کیے بغیر نہ رہ سکے۔
ٹیلی ویژن میزبان محمد جنید نے سوال پوچھا کہ ’کیا یہ قوم سے کیا گیا سب سے سست خطاب تھا۔‘

نجی نیوز چینل پر حالات حاضرہ سے متعلق پروگرام کے میزبان منصور علی خان نے بھی تقریر کی روانی میں کمی کو موضوع بنایا تو پوچھا کہ ’کیا اسے ڈیڑھ گنا بڑھانے کا آپشن نہیں ہے۔‘

تقریر سے قبل اور اس کے انداز پر ہونے والی گفتگو کا سلسلہ اس وقت رکا جب ابتدائی تمہید کے بعد وزیراعظم پاکستان نے اپنے ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ریلیف پیکج کے 28 ارب روپے اور ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں میں انہیں تقسیم کرنے کی اطلاع شیئر کرتے ہوئے یوٹیلیٹی سٹورز پر 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 روپے میں مہیا کرنے کے اعلان کو بھی نمایاں کیا۔
شہباز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن کے حامی کچھ ٹویپس نے ان کے اعلان کردہ ریلیف پیکج کو موجودہ معاشی مشکلات میں قدرے بہتری سے تعبیر کیا تو دیگر افراد اس سے کچھ زیادہ مطمئن دکھائی نہ دیے۔
وزیراعظم کی تقریر پر تبصرہ کرنے والے متعدد افراد نے سوال کیا کہ ’کیا اعلان کردہ پیکج پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی جتنا ہے یا اس سے کم ہے؟‘

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پاکستانی صحافی ثاقب بشیر نے ریلیف پیکج پر اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’یہ تو احساس پروگرام میں بھی ہو رہا تھا۔‘

شیئر: