Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کا مذاکرات کا عندیہ: ’خان صاحب آج بدلے بدلے سے لگے‘

سابق وزیراعظم نے حکومت کو چھ دن کی مہلت دیتے ہوئے دوبارہ اسلام آباد آنے کا اعلان کیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو نیوز کانفرنس میں حکومت سے مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی تو سوشل میڈیا پر ان کا یہ اعلان تقریر کے اہم نکات میں نمایاں رہا۔
پشاور میں کی گئی طویل پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان نے جمعرات کو احتجاج اچانک ختم کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اپنے آئندہ کے پروگرام کا اعلان بھی کیا۔
اپنی گفتگو اور بعد میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کے کچھ حصے باقی گفتگو کی نسبت سوشل میڈیا پر زیادہ توجہ سے دیکھے اور سنے گئے۔
عمران خان نے حکومت سے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے انتخابات کی تاریخ کے علاوہ باقی ہر ایشو پر بات چیت ہو سکتی ہے۔‘
سابق وزیراعظم کا یہ جملہ جہاں متعدد ٹویپس نے ’بریکنگ‘ کے عنوان کے ساتھ شیئر کیا تو اس پر تبصرہ کرنے والوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ ’خان صاحب آج بدلے بدلے سے لگے ہیں۔‘

عمران خان نے اپنی گفتگو میں گزشتہ روز دی گئی چھ روز کی مہلت دہراتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’چھ دنوں میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں ورنہ لاکھوں لوگوں کے ساتھ پھر اسلام آباد پہنچیں گے۔‘
اس جملے کو موضوع بنانے والے افراد نے پوچھا کہ ’خان صاحب کل بھی چھ دن کہے تھے، آج پھر چھ دن کی مہلت دی ہے۔ یہ بتا دیں کہ گنتی کب سے شروع کریں۔‘

پاکستان میں موجودہ اتحادی حکومت کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعظم کی نیوز کانفرنس کے بعد دیے گئے ردعمل میں عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس کو خط لکھنے کو ’عدلیہ کا استعمال‘ قرار دیا۔
مسلم لیگ ن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ’اپنے لانگ مارچ میں ناکام ہوئے ہیں۔‘

اپنی نیوز کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ ’باتیں سن رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہو گئی ہے۔ واضح کرتا ہوں میری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔‘
ان کا یہ جملہ بھی سوشل میڈیا کی خصوصی توجہ پا کر ٹائم لائنز پر ڈسکس ہوا تو متعدد صارفین نے پوچھا کہ پھر احتجاج اچانک کیوں ختم ہوا؟
جواب میں سابق وزیراعظم کے حامیوں نے موقف اپنایا کہ ملک کو انارکی اور قوم کو تشدد سے بچانے  کے لیے انہوں نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی حامیوں کے موقف سے متفق دکھائی نہ دینے والے صارفین نے عمران خان کا اپنی رہائش گاہ بنی گالہ چھوڑ کر مسلسل پشاور میں موجود رہنے پر طنز کیا تو لکھا کہ ’وہ اتنے بہادر ہیں کہ گرفتاری سے بچنے کے لیے آئندہ چھ روز خیبرپختونخوا میں گزاریں گے۔‘

نیوز کانفرنس کے دوران پشاور کے ایک صحافی کا نسبتا طویل سوال اور جواب میں عمران خان کی برہمی بھی سوشل ٹائم لائنز پر زیربحث ہے۔
پشاور کے صحافی لحاظ علی نے عمران خان سے سوال اور ان کے جواب کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے اسے ’سوال سے بھاگ جانے‘ سے تعبیر کیا۔
سابق وزیراعظم کے حامیوں سمیت متعدد افراد نے ’طویل سوال پر ناپسندیدگی‘ کا اظہار کیا تو کئی نے ’سخت سوال‘ کرنے والے صحافی کی حمایت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جب وہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں تو ہر قسم کے سوال ہونے چاہییں۔
اپنے سوال اور اس کے انداز پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے عارف یوسفزئی نے موقف اپنایا کہ ’بطور صحافی سوال کیا جس پر کپتان ایک بار پھر آپے سے باہر ہو گئے۔‘

 

شیئر: