Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بولتا رہتا ہے، چپ نہیں رہتا‘، گواسکر پاکستانی میانداد سے کیوں تنگ تھے؟

میانداد کا کہنا ہے کہ گواسکر کی توجہ ہمیشہ کھیل پر مرکوز رہتی تھی۔ (ٹوئٹر)
پاکستانی کرکٹ لیجنڈ جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ وہ سابق انڈین بیٹسمین سنیل گواسکر کو بہت بڑا پلیئر مانتے ہیں اور انہیں ’سلیوٹ‘ کرتے ہیں۔
اتوار کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ریلیز کی گئی ایک ویڈیو میں جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ سابق انڈین کپتان سنیل گواسکر نے ڈینس للی اور جیف تھامپسن سمیت دنیا کے سارے بڑے بولرز کا سامنا کیا۔
انہوں نے موجودہ کرکٹرز کو مشورہ دیا کہ ’آپ اپنی کرکٹ اچھی کرو اور [اچھے] کرکٹرز کو فالو کرو۔‘
اپنے اور سنیل گواسکر کے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ سابق انڈین کپتان بہت توجہ سے کھیلا کرتے تھے اور وہ ان کی توجہ کھیل سے ہٹانے کی کوشش کرتے رہتے تھے۔
سابق پاکستانی کپتان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یاد ہے کہ میں اس [گواسکر] کو بڑا تنگ کرتا رہتا تھا۔ بولتا رہتا تھا، بولتا رہتا تھا۔ میں کہتا رہتا تھا دیکھنا یہ کیچ میرے پاس ہی آئے گا اور وہ سنتا تھا۔‘
میانداد کے مطابق گواسکر اکثر آؤٹ ہونے کے بعد غصے میں بھی آجاتے تھے اور انہیں برا بھلا بھی کہتے تھے۔
’کتنی دفعہ بیچارہ وہ آؤٹ ہوا تو مجھے کوستا ہوا گیا۔‘
میانداد کے مطابق گواسکر آؤٹ ہونے کے بعد انہیں کہتے تھے کہ ’بولتا رہتا ہے، بولتا رہتا ہے چپ نہیں رہتا۔‘
گواسکر نے انڈیا کے لیے 1971 سے 1987 تک ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کھیلی۔ انہوں نے 125 ٹیسٹ میچوں میں 51.12 کی اوسط سے 34 سینچریوں اور 45 نصف سینچریوں کی مدد سے 10 ہزار 122 رنز بنائے تھے۔
سابق انڈین کپتان نے انڈیا کی 108 ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کی اور ایک سینچری اور 27 نصف سینچریوں کی مدد سے 3 ہزار 92 رنز بنائے تھے۔
دوسری جانب میانداد نے 1976 سے لے کر 1993 تک پاکستانی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی اور 124 ٹیسٹ میچوں میں 23 سینچریوں اور 43 نصف سینچریوں کی مدد سے 8 ہزار 832 رنز بنائے تھے۔
سابق پاکستانی کرکٹر پاکستان کے لیے 233 ایک روزہ میچ کھیل چکے ہیں جن میں انہوں نے 41.70 کی اوسط سے 7 ہزار 381 رنز بنائے۔ ون ڈے میچوں میں ان کی سینچریوں کی تعداد آٹھ اور نصف سینچریوں کی تعداد 50 تھی۔

شیئر: