Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاوید میانداد آج کیوں یاد آئے؟

رچرڈ ہیڈلی نے اپنی کتاب ’ردھم اینڈ سوئنگ ‘ میں میانداد کی 271رنز کی  اننگز کو بہت سراہا (فوٹو:آئی سی سی)
نو اکتوبر1976  کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف جاوید میانداد نے ٹیسٹ کرئیر کا آغاز کیا اور پہلی اننگز میں 163 رنز بنائے۔ خالد عباداللہ کے بعد پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے وہ دوسرے پاکستانی بلے باز تھے۔
کراچی میں تیسرے ٹیسٹ میں میانداد نے ڈبل سنچری بنا ڈالی۔ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انھوں نے 126رنز کی اوسط سے 504 رنز سکور کیے۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک عظیم کھلاڑی کے طویل ٹیسٹ کرئیر کا نکتۂ آغاز تھا۔ بلے بازی میں میانداد کے کمالات کا  اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ پہلے ٹیسٹ سے آخری ٹیسٹ تک ان کی بیٹنگ اوسط 50 سے نیچے نہیں گری۔
ہربرٹ سٹکلف کی اوسط  بھی ہمیشہ 50 سے اوپر رہی لیکن میانداد کو ان پر فوقیت اس لیے حاصل ہے کہ انھوں نے 124 ٹیسٹ کھیلے جبکہ سٹکلف نے 54 میچوں میں انگلینڈ کی نمائندگی کی۔
جاوید میانداد آج ہمیں بہت یاد آئے۔ جس ٹیم کے بولرز میانداد کے لیے ترنوالہ ثابت ہوتے آج اسی کے بولروں نے ہمارے بلے بازوں کا کھیلنا محال کررکھا تھا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سریز میں پاکستانی بلے بازوں کی بری طرح ناکامی نے میانداد کی ٹیسٹ کرکٹ میں کیویز کے خلاف مثالی کارکردگی کا جائزہ لینے کا خیال سجھایا۔
  پہلی ٹیسٹ سریز میں میانداد کی عمدہ کارکردگی کا احوال اوپر آپ پڑھ ہی چکے۔ نیوزی لینڈ سے میانداد کا دوسرا ٹاکرا 1979 میں ان کی سرزمین پر ہوا۔

ویلنگٹن ٹیسٹ میں جاوید میانداد نے 118رنز بنائے۔آکلینڈ ٹیسٹ میں 271 رنز کی شاندار اننگز کھیلی (فوٹو:آئی سی سی)

کرائسٹ چرچ میں سیریز کے واحد فیصلہ کن ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں میانداد نے 81 اور دوسری میں 160(ناٹ آﺅٹ)رنز بنائے۔ مقامِ افسوس کہ آج اسی شہر میں پاکستان کو 176رنز اور ایک اننگز سے شکست ہوئی ہے۔
 تین میچوں کی سیریز میں میانداد کی  بیٹنگ اوسط 99 کی رہی تھی۔ 1985 میں حیدر آباد میں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ہزارواں میچ میانداد نے ذاتی حوالے سے یادگار بنایا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کی دونوں اننگز میں سنچری کی۔ ان سے پہلے پاکستان کی طرف سے یہ اعزاز صرف حنیف محمد کے پاس تھا۔
میانداد نے اس سیریز میں  84.25 کی اوسط سے رنز بنائے۔ 1988 میں عمران خان کی کپتانی میں پاکستان ٹیم نے نیوزی لینڈ میں دو ٹیسٹ میچ کھیلے۔
ویلنگٹن ٹیسٹ میں میانداد نے 118رنز بنائے۔آکلینڈ ٹیسٹ میں 271 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
 میانداد کی دو میچوں میں رنز بنانے کی اوسط  194 تھی۔ انہوں نے ایک اننگز میں 271رنز بنائے لیکن آج ختم ہونے والی سیریز میں کوئی پاکستانی کھلاڑی مجموعی طور پر اتنے رنز نہیں بناپایا۔ پاکستانی کپتان محمد رضوان نے سب سے زیادہ 202رنز سکور کیے۔
271 رنزکی تاریخی اننگزکے دوران  نیوزی لینڈ کے بولر میانداد کے سامنے بے بس نظر آئے۔
میانداد نے اپنی کتاب  ’کٹنگ ایج‘میں لکھا ہے کہ کوئی حریف بولر ان کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنا۔ ان کا خیال تھا کہ ان کے اپنے علاوہ کوئی انھیں آﺅٹ نہیں کرسکتا اور پھر ایسے ہی ہوا وہ ایون چیٹفیلڈ کی باہر جاتی گیند پر غیر ضروری چھیڑچھاڑ کے نتیجے میں آﺅٹ ہوگئے۔

1993 میں میانداد نے  ہیملٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ کھیلا (فوٹو:آئی سی سی)

جاوید میانداد نے ٹیسٹ کرکٹ میں چھ ڈبل سنچریاں بنائیں جن میں سے پہلی اور آخری نیوزی لینڈ کے خلاف تھی۔ دونوں میں انھیں  عظیم بولر رچرڈ ہیڈلی کا سامنا کرنا پڑا۔
رچرڈ ہیڈلی نے اپنی کتاب ’ردھم اینڈ سوئنگ ‘ میں میانداد کی 271رنز کی  اننگز کو بہت سراہا ہے۔
ہیڈلی کے نزدیک  اس سیریز میں ان کی کارکردگی نے  ثابت کیا کہ وہ ہر طرح کے بولنگ اٹیک کے خلاف رنز بنانے والے غیر معمولی بیٹسمین ہیں۔ ہیڈلی نے لکھا کہ انگلنیڈ کے خلاف اوول میں  260  اور نیوزی لینڈ میں 271 رنز بنانے سے ظاہر ہوا کہ وہ دنیا میں کہیں بھی رنز بناسکتے ہیں۔
میانداد نے گیارہ ٹیسٹ میچوں میں ہیڈلی کا سامنا کیا۔عظیم فاسٹ بولر چار دفعہ ہی ان کی وکٹ حاصل کرسکے۔ ہیڈلی  نے اپنی کتاب میں جاوید میانداد کو پسندیدہ بیٹسمینوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
1993 میں میانداد نے  ہیملٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ کھیلا۔ یہ کپتان کی حیثیت سے بھی ان کا آخری میچ تھا جس میں قومی ٹیم نے یادگار فتح حاصل کی۔ میانداد نے اس میچ کی پہلی اننگز میں ایک مشکل وقت میں 92 رنز کی قیمتی اننگز کھیلی۔
میانداد نے نیوزی لینڈ کے خلاف 18ٹیسٹ میچوں میں 79.95 کی اوسط سے سات سنچریوں اور چھ نصف سنچریوں  کی مدد سے 1919 رنز بنائے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں  نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی بیٹنگ اوسط سب سے زیادہ رہی۔
 

شیئر: