Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدلیہ کسی کی پرائیویٹ کمپنی نہیں ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور... چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ ادارہ کسی کی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں۔ جج بہادری اور دلیرانہ انداز میں بلا جھجک فیصلے کریں۔ کوئی ہمارے فیصلوں سے ناراض ہوتا ہے تو ہو جائے لیکن کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا۔ بد قسمت ہے وہ جج جو مصلحتوں کا شکار ہوکر فیصلے کرتاہے ۔پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ترقی پانے والے ججوں سے خطاب کر تے ہوئے انہوںنے کہا کہ ضلعی اس ادارے کو اکیلا نہیں چلا سکتا۔ اداروں کو چلانے کے کچھ رہنما اصول ہوتے ہیں جو ہمارے بانی پاکستان اور ہمارے قائد محمد علی جناح نے واضح کر دیئے یعنی ایمان ، اتحاد اور تنظیم۔ ان اصولوں کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنا لیں تو کوئی طاقت آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی۔ انہوںنے جوڈیشل افسران سے کہا کہ عدلیہ ایک ٹیم کی مانند ہے۔اس میں کسی قسم کی گروہ بندی کی گنجائش نہیں ۔ یادرکھیں اپنے ساتھیوں کو نیچا دکھانے یا ان ٹانگیں کھینچنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ گروپ یا سفارش کی بنیاد پر تبادلوں اور ترقیوں کی پالیسی کو مسترد کردیا ۔محنت سے کام کریں اور اچھا کام کرنے والے ساتھیوں کو سپورٹ کریں۔اپنے کسی ذاتی مفاد کی خاطر ادارے کی شہرت کو داو پر نہ لگائیں۔ 

 

شیئر: