Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی پولیس نے مجھے وہ خوشی دی ہے جو کبھی نہیں بھول سکتا

باپ نے بیٹی کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔ (فوٹو الامارات الیوم)
دبئی پولیس نے ایک عرب شہری کا خواب پورا کردیا۔ عرب شہری اپنے پانچ سالہ بیٹے کو دیکھنا اور ملنا چاہتا تھا۔ عرب شہری کی بیوی اسے چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے ساتھ رہائش کے لیے دبئی منتقل ہوگئی تھی۔
دبئی پولیس نے عدالتوں کے چکر اور طویل پیچیدہ خاندانی جھگڑوں کی بھول بھلیوں سے بالا ہوکر عرب شہری کو اس کے پانچ سالہ بیٹے سے ملوا دیا۔
الامارات الیوم کے مطابق دبئی پولیس سٹیشن کے ڈائریکٹر نایف طارق نے بتایا کہ بچے سے محروم باپ تمام تدابیر اپنا کر ناکامی کے بعد ہمارے یہاں آ گیا تھا۔  
اس نے بتایا کہ میرے سسر نے اپنی بیٹی کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ شوہر کے ساتھ اختلافات کا انتقام بچے سے نہ لیا جائے۔ بچے کو اس کے باپ سے ملنے کا موقع دیا جائے، لیکن میری بیوی نے نہ میری سنی اور نہ ہی اپنے باپ کی بات مانی۔ 

پولیس نے مسئلے کو حل کرادیا۔ (فوٹو الامارات الیوم)

پولیس ڈائریکٹر نے بتایا کہ دبئی پولیس کے معاون کمانڈر میجر جنرل خلیل المنصوری کو جب واقعے کا علم ہوا تو انہوں نے مسئلہ حل کرانے کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ باپ کو اس کے بیٹے سے کسی طرح سے ملادیا جائے۔ 
باپ وزٹ ویزے پر دبئی پہنچا حالانکہ وہ مالی اور سماجی دونوں اعتبار سے مشکل میں تھا۔ 
پولیس ڈائریکٹر طارق نے بتایا کہ میاں بیوی اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ اپنے وطن میں رہ رہے تھے۔ میاں بیوی میں اختلافات ہوئے تو بیوی اپنے بیٹے کو لے کر اپنے وطن سے رخصت ہوکر دبئی آگئی اور یہاں اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگی۔
وہ کسی بھی قیمت پر باپ کو اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی اور باپ بیٹے کے درمیان کسی بھی شکل میں رابطے پر راضی نہیں تھی۔ 

خاتون بیٹے کو لے کر دبئی چلی گئی تھی۔ (فوٹو الامارات الیوم)

پولیس ڈائریکٹر نے بتایا کہ باپ غربت کی وجہ سے دبئی کا ویزا نکلوانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ وہ دس ماہ تک اپنے بیٹے سے رابطہ نہ کرسکا۔ دبئی پہنچا تو بیوی نے بیٹے کو اس سے ملنے کی اجازت نہیں دی۔
اس نے بیوی کے باپ سے مداخلت کی درخواست کی۔ باپ نے ہر ممکن کوشش کی، لیکن بیٹی تیار نہ ہوئی۔ اس پر باپ نے دبئی پولیس سے رابطہ کرکے مدد طلب کی۔ 
پولیس ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’ہماری رابطہ ٹیم نے بچے کی ماں سے رابطہ  کیا اور اس پر یہ بات واضح کر دی کہ قانون اور شریعت دونوں باپ کو اپنے بیٹے سے ملنے کا حق دیتے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ آپسی اختلافات کا انتقام بیٹے سے نہ لیا جائے۔ بالاخر ماں نے پولیس کی ثالثی قبول کرلی اور پولیس کی موجودگی میں باپ بیٹے کی ملاقات کرادی گئی۔‘
بچے کے باپ شاد حسین کا کہنا ہے کہ وہ دبئی پولیس کا یہ احسان کبھی نہیں بھولیں گے۔ رابطہ ٹیم نے بھی انسانیت نواز کردارادا کیا۔ عرصے سے میں اپنے بیٹے سے نہ رابطہ کر پا رہا تھا اور نہ ہی ملنے کی کوئی سبیل پیدا ہورہی تھی۔ دبئی پولیس نے انسانیت نواز مداخلت کرکے مجھے وہ خوشی دی ہے جو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ 
 
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں

 

 

شیئر: