Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے زیر قبضہ اہم علاقے کا 20 فیصد کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا: یوکرین کا دعویٰ

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو 100 روز مکمل ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روس کے ساتھ لڑائی میں سیویروڈونیتسک کے صنعتی مرکز کے ایک حصے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔
 یہ علاقہ مشرقی ڈونباس کے علاقے کو حاصل کرنے کے لیے ماسکو کے حملے کا مرکز تھا۔
لوہانسک صوبے کے گورنر سرگی گیڈائی نے قومی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’یوکرینی فوجیوں نے سیویروڈونٹسک میں روس کے زیر قبضہ 20 فیصد علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔‘
انہوں نے جمعے کے روز بتایا کہ یہ بات ’حقیقت پسندانہ‘ نہیں تھی کہ شہر آئندہ دو ہفتوں کے دوران روس کے قبضے میں چلا جائے گا حالانکہ وہاں روسی فوج کو تازہ کُمک بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جیسے ہی ہمارے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے وافر ہتھیار دستیاب ہوں گے، ہم روسی توپ خانے کو اپنی پوزیشنوں سے پیچھے دھکیل دیں گے۔‘
’اور پھر، مجھ پر یقین کریں، روس کی زمینی فوج بھاگ جائے گی۔‘ روئٹرز یوکرین کی جانب سے پیش قدمی کے اس کے دعوے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کرسکا۔
وہ جنگ جس کے بارے میں مغربی حکومتوں کا خیال تھا کہ فروری میں حملے کے بعد روس نے اسے چند گھنٹوں کے اندر جیتنے کا منصوبہ بنایا تھا، وہ جمعہ کو اپنے 100 ویں روز میں داخل ہوگئی۔ 
جنگ کے ابتدائی مہینوں میں روسی افواج کو کیف سے پیچھے دھکیلنے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں اور عالمی معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دنیا میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ذمہ داری مغرب پر عائد کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعے کو اس بات کی تردید کی کہ ان کا ملک یوکرین کی بندرگاہوں کو اناج برآمد کرنے سے روک رہا ہے، انہوں نے دنیا میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ذمہ داری مغرب پر عائد کی ہے۔
انہوں نے قومی ٹیلی وی پر کہا کہ ’اب عالمی خوراک کی منڈی میں جو کچھ ہو رہا ہے، اور اس حوالے سے جو بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس کی ذمہ داری روس پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ ’روس کے اتحادی بیلاروس پر عائد مغربی ممالک کی پابندیاں ہٹا دی جائیں اور یوکرین اس کے ذریعے اپنا اناج برآمد کرے۔‘
اُدھر یوکرینی حکام اُس جدید میزائل سسٹم پر انحصار کر رہے ہیں جسے حال ہی میں امریکہ اور برطانیہ نے اُسے دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ یوکرین جنگ کو اپنے حق میں موڑ سکے، یوکرین کے فوجیوں نے پہلے ہی اس سسٹم کی ٹریننگ حاصل کرنا شروع کردی ہے۔

شیئر: