Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی ایم این اے کی خودکش حملے کی دھمکی، ’کس قانون کے تحت دھمکیاں دے رہے ہیں؟‘

پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے کہا ہے اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل آئے گا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں سیاسی مخالفین میں کشیدگی لمحہ بہ لمحہ بڑھتی جا رہی ہے۔ ہر روز حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آتے ہیں جو جلتی میں تیل کا کام کرتے ہیں۔
پیر کو ایک ایسا ہی بیان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عطا اللہ ایڈوکیٹ کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو ایک دھمکی آمیز ویڈیو پیغام میں کہا ’اگر عمران خان کے بال کو بھی نقصان ہوا تو سب سے پہلے میں خودکُش حملہ کروں گا اور اسی طرح ہزاروں خودکُش تیار ہیں۔‘
عطا اللہ ایڈوکیٹ کے اس ویڈیو پیغام کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور اس طرح کے ویڈیو پیغام جاری کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صحافی طلعت حسین نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ’پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے تعلق رکھنے والے رُکن قومی اسمبلی نے پاکستان چلانے والوں کو خودکُش حملے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’یہ کس قانون کے تحت دھمکیاں دے رہے ہیں؟
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی ندا کھوڑو نے دھمکی آمیز ویڈیو پیغام کے حوالے سے کہا ’خودکش حملے کی دھمکی دینے والے کو گرفتار کیا جائے، پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت میں تبدیل ہو گئی ہے۔‘
ٹوئٹر صارف احتشام افغان نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’تحریک انصاف کے رہنما ممبر قومی اسمبلی عطا اللہ ایڈوکیٹ نے حکومت کو دھمکی دی کہ اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو میں خودکش حملہ کروں گا اور اس طرح اور بھی ہزاروں خودکش تیار ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’خودکش حملہ کرنے کی دھمکی دینے والے شہریار آفریدی کے بعد یہ دوسرا ممبر قومی اسمبلی ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر مملکت شہریار آفریدی نے بھی ایک تقریب میں پارلیمنٹ میں سیاسی مخالفین پر خودکش حملہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے مقامی میڈیا میں یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ حکومت کا سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ ہے۔ جبکہ سنیچر کو پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے اپنی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پشاور ہائی کورٹ سے تین ہفتوں کی راہداری ضمانت حاصل کی ہوئی ہے۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا وہ سابق وزیراعظم کو اسلام آباد واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں تاہم ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا سابق وزیراعظم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

’عدالتی ضمانت ختم ہونے پر قانون کے مطابق فراہم کی گئی یہی سکیورٹی عمران خان کو بڑی خوش اسلوبی سے گرفتار بھی کر لے گی۔‘
رانا ثنا اللہ کے مطابق ’عمران خان ملک میں ہنگامہ آرائی و فساد، افراتفری پھیلانے اور وفاق پر مسلح حملوں کے جرائم کے تحت درج دو درجن سے زیادہ مقدمات میں بطور ملزم نامزد ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے کہا ہے اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سخت ردعمل آئے گا۔

شیئر: