Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا زہرہ کی کراچی سے لاہور منتقلی کے خلاف والدین کا احتجاج

پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے پر والدین نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
جمعرات کو کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے دوران دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے بتایا کہ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں انہوں نے ٹرائل کورٹ میں کیس کی تیاری کی تھی لیکن آج صبح معلوم ہوا کہ دعا زہرہ اور ظہیر کو لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
والد کے مطابق گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں میڈیکل رپورٹ پر اعتراض اٹھایا تھا اور کیس ٹرائل کورٹ میں چلانے کا کہا تھا۔
مہدی کاظمی کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز دعا نے اپنی والدہ سے ملاقات کی تھی اور ملاقات کے بعد وہ عدالت کے سامنے اپنا بیان دینا چاہتی تھی لیکن اسے لاہور بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ پنجاب سے بازیاب ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو آج کراچی سے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔
’ہم اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے۔ اس کے خلاف ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پریس کلب آئے ہیں۔ یہاں لوگ ہم نے جمع نہیں کیے بلکہ ہم سے اظہار یکجہتی کرنے یہ خود یہاں آئے ہیں۔ ہم وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف دیا جائے۔ ہماری بیٹی دعا زہرہ کو بچایا جائے۔‘
لاہور ہائیکورٹ نے ظہیر احمد کے والدین کی درخواست پر دعا زہرہ کو 10 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

دعا زہرہ کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے پر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ ہوا۔ فوٹو: اردو نیوز

بدھ کو سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ دعا زہرہ کو اپنی مرضی کا فیصلہ کرنے کی اجازت ہے۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ ’تمام شواہد کی روشنی میں یہ اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔‘
کیس کا فیصلہ نمٹاتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرہ اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہیں یا رہنا چاہیں رہ سکتی ہیں۔‘
فیصلے کے مطابق ’دعا زہرہ کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے۔‘
یاد رہے کہ رواں برس 16 اپریل کو دعا زہرہ کے کراچی سے لاپتا ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو میں دعا زہرہ نے صوبہ پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرنے کا اعتراف کیا تھا اور 26 اپریل کو انہوں نے پولیس کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں درج اغوا کے مقدمے میں عدالت نے پولیس کو دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا اور مقررہ وقت پر دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو بھی ہٹایا گیا۔

شیئر: