Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں گستاخانہ تبصروں کے خلاف مظاہرے، دو افراد ہلاک

انڈیا میں پرتشدد مظاہروں میں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصروں کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے دوران انڈین پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سنیچر کو ایک انڈین پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جھاڑکنڈ کے شہر رانچی میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مجبوراً فائر کھولنا پڑا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس دوران چند کو گولیاں بھی لگیں اور دو کی موت واقع ہو گئی۔
روئٹرز کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج میں پرتشدد مظاہرے ہوئے جن میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا بھی استعمال ہوا۔
اترپردیش کے اعلیٰ پولیس اہلکار پراشنٹ کمار نے بتایا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں سنیچر کو ہونے والے مظاہروں کے دوران 109 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعے کو انڈیا کے مختلف شہروں میں گستاخانہ تبصروں کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
ریاست جھاڑکنڈ کے دارالحکومت رانچی میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس میں چند اہلکار زخمی ہوئے، تاہم پولیس کے مطابق صورتحال اب قابو میں ہے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بھی کئی مقامات پر مظاہرے ہوئے اور حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں بھی مظاہرے ہوئے جن میں بچوں نے بھی حکومت مخالف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ تبصرے کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو گرفتار کیا جائے۔
نوپور شرما نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ کسی کے بھی مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتی ہیں۔
گستاخانہ تبصروں کے باعث عالمی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد بی جے پی نے تمام عہدیداروں کو مذہبی معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے احتیاط برتنے کا کہا ہے۔

شیئر: