Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان پر اسرائیلی طیاروں کی 22 ہزار فضائی خلاف ورزیاں

لبنانی شہری اسرائیلی طیاروں کی آوازیں سن سن کر اب عادی ہو چکے ہیں۔ فوٹو نیوز 24
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے2007 سے اب تک لبنان کی فضائی حدود کی 22ہزار 111 خلاف ریکارڈ کی گئی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ائیر پریشر انفو کے ڈیٹا بیس نے اسرائیلی فضائیہ کی تمام  خلاف ورزیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے یہ ڈیٹا بیس مرتب کیا ہے۔

ایک دو دن فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو عجیب سا لگتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

لارنس ابو حمدان نامی 37 سالہ اردنی شہری جو عرصہ دراز سے بیروت میں مقیم ہیں انہوں نے یہ معلومات  اکٹھی کی ہیں اور کہا ہے کہ عرصہ 15 سال سے ہونے والی ان خلاف ورزیوں سے لبنانی شہریوں کی زندگی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
ایک طرح سے یہ تشدد کا ماحول ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  زیادہ نقصان کر رہا ہے اور  اسے مزید نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
ابوحمدان  نے بتایا ہے کہ سنہ2000 میں ملک کے جنوبی علاقے سے اسرائیلی انخلاء کے باوجود لبنان اور اسرائیل اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔
واضح رہے کہ  لبنان پر اسرائیلی آخری جو ریکار ڈ کیا گیا تھا وہ 2006 کے موسم گرما میں ہوا تھا جو ایک ماہ تک جاری رہا تھا۔

ڈرونز کے ذریعے لبنان کی فضائی حدود کی 13 ہزار خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

ابوحمدان پیشہ کے اعتبار سے فنکار ہیں جو انسانی حقوق کے قوانین  کی حفاظت کے لیے کام کرتے ہیں اور مختلف قسم کے آڈیو کے آلات بھی استعمال کرتے ہیں۔
ائیرپریشر انفو کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے2007 سے اب تک اسرائیلی  لڑاکا طیاروں  کے ذریعے 8231 اور ڈرونز کے ذریعے13102 لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ  لبنانی فضائی حدود میں جارحیت کی یہ کارروائیاں مختصر پروازیں نہیں ہیں بلکہ یہ اوسطاً چار گھنٹے  35  منٹ تک جاری رہتی ہیں۔
جیٹ طیاروں اور ڈرونز کی ان خلاف ورزیوں کی کل مدت کا اندازہ لگایا جائے تو یہ 3 ہزار 98 دن بنتے ہیں جو لبنان پر مسلسل قبضے کے ساڑھے آٹھ سال کے برابر ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا  کہ ان خلاف ورزیوں کا مطلب یہ ہےکہ لبنان میں زندگی بے ترتیب ہے اور  کسی دوسرے ملک کی جانب  سے عام شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بیروت میں مقیم شہریوں کی زندگی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

دوسری جانب لبنان کے جنوبی شہر میں موجود ایک صحافی ثمر وہبی کا کہنا ہے جنوب میں رہنے والے لبنانی شہری روزانہ اسرائیلی طیاروں کی آواز یں سن سن کر اب اس کے تقریبا عادی ہو چکے ہیں۔
اب تو ایسا ہو گیا ہے کہ جب  تک اسرائیلی طیارے ایک یا دو دن تک فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کرتے تو انہیں عجیب لگتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سب  لبنانیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ہے کہ اسرائیلی جاسوس طیارے دن رات فضا میں  گرجتے رہتے  ہیں جو کہ پریشانی اور تناؤ کا باعث بنتے ہیں۔
ائیرپریشر انفو کی جانب سے بین الاقوامی جرائد میں شائع ہونے والے طیاروں کے شور کے انسانی جسم پر شدید منفی اثرات کے بارے میں 17 مضامین کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
ان مضامین سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور نیند کی خرابی کے باعث نفسیاتی مسائل عام طور پر اس قسم کی صوتی آلودگی سے منسلک ہیں۔
 

شیئر: