Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوپور شرما کے خلاف ایک اور مقدمہ، مزید 112 مظاہرین گرفتار

بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا میں پیغمبراسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جبکہ پرتشدد مظاہروں کے دوران مزید 112 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انڈیا کی نیوز ویب سائٹ انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ٹی ایم سی کے جنرل سیکریٹری ابوسہیل کی درخواست پر کونٹائی پولیس سٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں نوپور شرما پر 153 اے سیکشن کی دفعات لگائی گئی ہیں جو دو مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے سے متعلق ہے۔
اسی طرح ایف آئی آر میں 504، 505 اور 506 کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جو کہ بالترتیب جان بوجھ کر امن کی خرابی کے لیے لوگوں کو ابھارنا، عوامی سطح پر شرارت کرنا اور مجرمانہ دھمکی سے متعلق ہیں۔
نوپور شرما کے تبصرے کے بعد مغربی بنگال میں فسادات پھوٹ پڑے تھے اور ہاؤڑا میں بی جے پی کے آفس کو جلا دیا گیا جبکہ اتوار کو نادیہ ضلع میں ایک مقامی لوکل ٹرین میں توڑ پھوڑ کی گئی اور مرشد آباد میں دکانوں کو لوٹا گیا۔
قبل ازیں جب مظاہرین نے ہاؤڑا میں نیشنل ہائی وے کو بند کیا تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے مظاہرین پر زور دیا تھا کہ وہ سڑکیں بند کر کے لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے بجائے نئی دلی یا ان ریاستوں میں جا کر احتجاج کریں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔
ممتا بینرجی نے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’میں بی جے پی کے چند رہنماؤں کی طرف نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرتی ہوں۔ جن کے نتیجے میں نہ صرف تشدد پھیلا ہے بلکہ ملک میں تقسیم بھی بڑھی ہے جس سے امن اور بھائی چارے میں خلل پڑا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’میں پرزور مطالبہ کرتی ہوں کہ بی جے پی کے ملزم لیڈروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے تاکہ ملک میں اتحاد متاثر نہ ہو اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو ذہنی کوفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘
 وزیراعلیٰ ممتا بینر جی ملک کے وسیع تر مفاد میں لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل بھی کی۔
’میں تمام ذاتوں، عقائد، مذاہب اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے اپنے تمام بھائی بہنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس اشتعال انگیزی، جس کی ہم سب مذمت کرتے ہیں، کے باوجود عام لوگوں کے وسیع تر مفاد میں امن کو برقرار رکھیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کو یو پی پولیس نے مزید 61 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں علی احمد نامی ایک امام مسجد بھی شامل ہیں جن پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے۔ اتیالہ میں مذکورہ امام کی مسجد کے قریب مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعے کے بعد سے اب تک یو پی میں 316 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ چھ ہزار لوگوں کے خلاف قمدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

شیئر: