Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن کے ساحل پر زنگ آلود آئل ٹینکر لمحہ فکریہ ہے: گرین پیس

حوثی باغی زنگ آلود آئل ٹینکر کو سودے بازی کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
یمن کے مغربی ساحلی شہر الحدیدہ کے قریب گیارہ لاکھ  بیرل سے زیادہ تیل لے جانے والے45 سال پرانے آئل ٹینکر صافر کو 2015 سےلاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الحدیدہ پر حوثیوں کی جانب سے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہاں موجود بین الاقوامی میرین انجینئرز یمن چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

بحری جہاز پر آسان ترین ہنگامی حفاظتی اقدامات کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ فوٹو عرب نیوز

موجودہ صورتحال میں بحری آئل ٹینکر کے پرزوں کو زنگ لگنے کی تصدیق شدہ اطلاعات نے بحیرہ احمر میں ممکنہ بڑی ماحولیاتی تباہی کا مقامی اور بین الاقوامی انتباہ دے دیا ہے۔
عالمی تنظیم گرین پیس نے عرب لیگ کو اپیل کی ہے کہ آئل ٹینکر کو محفوظ  بنانے اور بحیرہ احمر میں کسی ممکنہ تباہی کو روکنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہو۔
گرین پیس کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہےعرب لیگ اس مسئلے میں اپنا کردار ادا کرنے اور اس کا جلد حل تلاش  کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیےگرین پیس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرغوی النکت نے ٹوئیٹر پر کہا ہے کہ اگر کوئی بھی  آفت آتی ہے تو خطے میں رہنے والے لاکھوں لوگوں کو روٹی روزی اور صحت کے حوالے سےسخت نتائج  کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ماحول بگڑنے سے ہم سب بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

کسی آفت سے لاکھوں لوگوں کو روٹی روزی کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

قبل ازیں یمنی حکومت حوثی باغیوں پر الزام لگاتی رہی ہے کہ وہ اس زنگ آلود  آئل ٹینکر کو سودے بازی کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری، عرب اتحاد  سے مراعات حاصل کرتے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں نے اس سے پہلے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کو بحری جہاز پر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں یمن میں میری ٹائم سیفٹی کے ماہر نبیل بن عفان نے پیش گوئی کی ہے کہ آئل ٹینکر کو بچانے کے لیے کی جانے والی کوششیں انتہائی محدود ہیں اور اگر اس سے کوئی رساو یا دھماکہ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ماحول میں تباہ کن اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
بن عفان نے کہا کہ عالمی برادری اس سے آگاہ ہے کہ جہاز پر آسان ترین ہنگامی حفاظتی اقدامات کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
 

شیئر: